سوال : میرا خاوند دین کے بارے میں بے پر وائی کا مظاہرہ کرتا ہے، وہ نہ تو نماز پڑھتا ہے اور نہ رمضان المبارک کے روزے رکھتا ہے بلکہ الٹا مجھے بھی ہر اچھے کام سے روکتا ہے، علاوہ ازیں وہ مجھ پر شک بھی کرنے لگا ہے، تمام کام کاج چھوڑ کر گھر بیٹھا رہتا ہے تاکہ وہ میری نگرانی کر سکے۔ دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہیئے ؟
جواب : ایسے خاوند کے پاس نہیں رہنا چاہئیے، کیونکہ وہ نماز چھوڑنے کی بنا پر کافر ہو چکا ہے اور کافر آدمی کے ساتھ مسلمان عورت کا رہنا حلال نہیں ہے۔
قرآن کہتا ہے :
فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ لَا هُنَّ حِلٌّ لَهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ [60-الممتحنة:10]
”اگر تمہیں ان کے مومن ہونے کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف نہ لوٹاؤ۔ وہ (مومن عورتیں) کافروں کے لئے حلال نہیں اور نہ (وہ کافر) مومن عورتوں کے لئے حلال ہیں۔“
لہٰذا تمہارا نکا ح ٹوٹ چکا ہے، تمہارے درمیان کوئی نکا ح نہیں تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت عطا فرما دے، اور وہ تائب ہو کر اسلام کی طرف لوٹ آئے، صرف اسی صورت میں رشتہ ازدواج باقی رہ سکتا ہے۔ جہاں تک آپ کے خاوند کے رویے کا تعلق ہے تو شک پر مبنی اس کا یہ طرز عمل ناروا ہے۔ میرے خیال میں وہ شک اور وسواس کی بیماری میں مبتلا ہے جو کہ بعض لوگوں کو عبادات اور دوسروں کے ساتھ معاملات کے دوران لاحق ہو جاتی ہے۔ یہ ایسی بیماری ہے کہ اسے ذکر الہیٰ انابت الی اللہ اور توکل علی اللہ کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ الغرض آپ کو ایسے خاوند سے الگ ہو جانا چاہئیے۔ وہ کافر ہے اور آپ مومنہ۔ آپ کے خاوند کو ہماری نصیحت ہے کہ وہ دین کی طرف پلٹ آئے اور شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے ایسے ذکر و اذکار کا اہتمام کرے جو اس کے دل سے شکوک و وساوس کو باہر نکال دے۔ ہم اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے توفیق کی استدعا کرتے ہیں۔ والله اعلم