بیماری پر صبر کے 6 فضائل صحیح احادیث کی روشنی میں

بیماری اور گناہوں کا کفارہ بننا

تکلیف میں بھلائی کا راز

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے تکلیف میں مبتلا کر دیتا ہے۔‘‘
(بخاری، المرضی، باب ماجاء فی کفارۃ المرض: ۵۴۶۵)

ہر رنج و غم گناہوں کی معافی کا سبب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلمان کو رنج، دکھ، فکر اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کانٹا (بھی) لگتا ہے تو وہ تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔‘‘
(بخاری: ۰۴۶۵، مسلم: ۲۷۵۲)

بیماری سے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے درخت سے پتے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب کسی مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالٰی اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کو اس طرح مٹاتا ہے جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔‘‘
(بخاری، المرضی، باب شدۃ المرض: ۷۴۶۵، مسلم: ۱۷۵۲)

بخار بھی گناہوں کا کفارہ

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بخار (ہو جائے تو اس) کو برا نہ کہو کیونکہ بخار آدمی کے گناہ اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے میل کو دور کرتی ہے۔‘‘
(مسلم، البر والصلۃ، باب ثواب المومن فیما یصبہ من مرض أو حزن۔۔۔: ۵۷۵۲)

مریض اور مسافر کے لیے مکمل اجر

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ مسافر اور مریض کو ان اعمال کے برابر اجر دیتا ہے جو وہ گھر میں اور تندرستی کی حالت میں کیا کرتا تھا۔‘‘
(بخاری، الجھاد والسیر، باب یکتب للمسافر مثل ماکان یعمل فی الاقامۃ: ۶۹۹۲)

بیماری میں صبر کی فضیلت

بینائی کی آزمائش پر صبر اور جنت کی خوشخبری

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’جب میں کسی بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں (آنکھوں) میں آزماتا ہوں (اسے بینائی سے محروم کرتا ہوں) پھر اگر وہ صبر کرے تو اس کے بدلے میں اسے جنت دوں گا۔‘‘
(بخاری، المرضی، باب فضل من ذھب بصرہ: ۳۵۶۵)

صبر کرنے والی جنتی عورت

سیدنا عطاء رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں:
مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
کیا میں تجھے جنتی عورت دکھاؤں؟
میں نے کہا: دکھلاؤ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کالی عورت آئی اور عرض کیا:
مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرا ستر کھل جاتا ہے، آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر تو صبر کرے گی تو تیرے لیے جنت ہے اور اگر چاہے تو دعا کئے دیتا ہوں‘‘
وہ کہنے لگی:
’’میں صبر کروں گی‘‘
پھر کہا:
’’میرا ستر کھل جاتا ہے، اللہ سے دعا کریں کہ وہ نہ کھلے۔‘‘
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی۔
(بخاری، المرضی، باب فضل من یصرع من الریح: ۲۵۶۵، مسلم: ۶۷۵۲)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1