بروز جمعہ قبولیت دعا کا وقت
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز جمعے کا ذکر فرمایا کہ :
فيه ساعة لا يوا فقها عبد مسلم وهـو قـائـم يصلى يسأل الله عزو جل شيئا إلا أعطاه إياه
”اس میں ایک ایسی گھڑی ہے ، جو مسلمان بندہ اس گھڑی میں نماز پڑھتے ہوئے اللہ تعالٰی سے کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرماتے ہیں ۔“ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ وہ وقت بہت تھوڑا ہے ۔
[بخاري: 935 ، 5294 ، كتاب الجمعة: باب الساعة التى فى يوم الجمعة ، مسلم: 852 ، نسائي: 110/3 ، ابن ماجة: 1137 ، أحمد: 230/2 ، أبو داود: 1046 ، ترمذي: 488]
➋ حضرت ابو لبابه بدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ :
فيه ساعة لا يسأل العبد فيها شيئا إلا آتاه الله اياه
”اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جو بندہ اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا سوال کرے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور وہ چیز عنایت فرما دیں گے ۔“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 888 ، كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها: باب فضل الجمعة ، ابن ماجة: 1084 ، أحمد: 430/3]
اس خاص گھڑی کے وقت کی تعیین کے بارے میں احادیث کے مختلف ہونے کی وجہ سے علماء میں اختلاف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجرؒ نے اس میں مختلف علماء کے چالیس اقوال نقل فرمائے ہیں۔
[فتح البارى 82/3]
لٰہذا سب سے زیادہ مناسب یہ ہے کہ اس گھڑی کو حاصل کرنے کے لیے اس (نماز جمعہ کے بعد سے ) دن کے آخر تک دعا کی کوشش کرنی چاہیے جیسا کہ شیخ ابن جبرین نے بھی اسی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
[الفتاوى الاسلامية: 400/1]
اس وقت کے متعلق چند مختلف احادیث:
➊ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
هي ما بين أن يجلس الإمام يعني على المنبر إلى أن تقضى الصلاة
”اس گھڑی کا وقت بروز جمعہ امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز مکمل ہونے تک ہے۔“
[مسلم: 853 ، كتاب الجمعة: باب فى الساعة التى فى يوم الجمعة ، أبو داود: 1049 ، ابن خزيمة: 1739]
➋ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ :
آخر ساعة من ساعات النهار
”وہ گھڑی دن کی گھڑیوں میں سے آخری گھڑی ہے۔“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 934 ، ابن ماجة: 1139 ، أحمد: 451/5 ، مؤطا: 108/1 ، حافظ بوصيريؒ نے اس كي سند كو صحيح كها هے۔ مصباح الزجاجة: 380/1]
➌ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ :
فالتمسوها آخر ساعة بعد العصر
”اس وقت کو عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 926 ، كتاب الصلاة: باب الإجابة أية ساعة هى فى يوم الجمعة ، أبو داود: 1048]
(احمدؒ ) اکثر احادیث جو قبولیت دعا کی گھڑی کے متعلق ہیں (ان میں یہ ہے کہ) وہ گھڑی نماز عصر کے بعد یا زوال آفتاب کے بعد ہے۔
[نيل الأوطار: 531/2]
(شوکانیؒ ) تمام اقوال میں سے راجح قول یہ ہے :
آخر ساعة من اليوم
”یعنی وہ دن کی آخری گھڑی ہے ۔“
جمہور صحابہ و تابعین اور آئمہ اسی کے قائل ہیں۔
[أيضا]