سوال:
میں ایک سابقہ خاوند سے بیاہ دی گئی، وہ بہت بد اخلاق تھا، وہ نشہ کرتا اور مجھ سے بہت برا سلوک کرتا۔ میں نے اس سے ایک بیٹی پیدا کی، پھر مجھے دوبارہ حمل ہوا تو اس سے میرے اور اس کے درمیان سخت بگاڑ پیدا ہوا۔ ایک دن وہ میرے پاس آیا اس نے میرے پیٹ پر چوٹ لگائی جس سے مجھے خون جاری ہو گیا، اس وقت میں اپنے حمل کے چھٹے مہینے میں تھی۔ اور یہ دیکھتے ہوئے کہ میں (حمل کی وجہ سے) اس کی بدخلقی اور بدسلوکی کو جھیل رہی ہوں، میں نے اسقاط حمل کے لیے کچھ عربی اور انگریزی میڈیسن استعمال کر لیں جن کے استعمال کے تقریباًً پندرہ دن بعد چھٹے مہینے میں جنین ساقط ہوگیا۔ جب وہ ساقط ہوا تو زندہ تھا، پھر وہ فوت ہو گیا، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ جزاکم اللہ خیرا
جواب:
أولا: بلاشبہ تیرا یہ عمل منکر اور اللہ کی نافرمانی ہے، کیونکہ اسقاط جنین جائز نہیں ہے، اگرچہ تیرا خاوند مجھ سے بدسلوکی ہی کیوں نہ کرتا ہو۔ لہٰذا تمہیں اپنے اس عمل سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جناب میں توبہ کرنا، اپنے اس کام پر نادم ہونا اور پھر دوبارہ اس طرح کا کام نہ کرنے کا عزم کرنا لازمی اور ضروری ہے۔
ثانیا: تجھے اس برے کام پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے تو بہ کرنا لازم ہے، کیونکہ اسقاط حمل تک پہنچنے کا ذریعہ بننا بھی جائز نہیں ہے۔ اور اس قسم کی حالت میں اسقاط حمل کبیرہ گناہوں میں شمار ہو گا، لہٰذا تھ پر دیت اور کفارہ لازم ہے اور وہ ہے گردن آزاد کرنا، اور اگر یہ میسر نہیں تو پے درپے دو مہینوں کے روزے رکھنا۔ و باللہ التوق