بت پرست ممالک سے درآمدہ گوشت کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

490- بت پرست ممالک سے درآمدہ گوشت کا حکم
اگر گوشت بت پرست یا کیمیونسٹ ممالک سے آئے تو اسے کھانا حلال نہیں، کیونکہ ان کے ذبیحے حرام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے اہل کتاب کا، جن سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں، کھانا حلال کیا ہے:
«الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ» [المائدة: 5]
”آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور ان لوگوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے جنھیں کتاب دی گئی۔“
یہ اس وقت ہے جب مسلمان کو علم نہ ہو کہ یہ غیر اسلامی طریقے کے مطابق ذبح کیا گیا ہے، جیسے: گلا گھونٹ کر مارنا یا بجلی کے جھٹکے سے مارنا وغیرہ۔
اگر اس کا علم ہو جائے تب ان کا ذبیحہ بھی جائز نہیں، کیونکہ فرمان الہی ہے:
«حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ» [المائدة: 3]
”تم پر مردار حرام کیا گیا ہے اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ جس پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے اور گلا گھٹنے والا جانور اور جسے چوٹ لگی ہو اور گرنے والا اور جسے سینگ لگا ہو اور جسے درندے نے کھایا ہو، مگر جو تم ذبح کر لو۔“
[ابن باز: مجموع الفتاوى والمقالات: 32/23]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!