باہمی دشمنی کے باعث مغفرت میں تاخیر
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«عن ابي هريرة، رفعه مرة، قال: تعرض الاعمال فى كل يوم خميس، واثنين، فيغفر الله عز وجل فى ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا، إلا امرا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: اركوا هذين حتى يصطلحا، اركوا هذين حتى يصطلحا .» [صحيح: رواه مسلم 2565: 36.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے۔ انھوں نے کہا: ہر جمعرات اور پیر کو اعمال اللہ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، تو الله اس دن ہر اس شخص کی مغفرت فرماتا ہے جو اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا، مگر ایسا آدمی جس کی دشمنی اس کے بھائی سے ہو، ان کے بارے میں حکم ہوتا ہے کہ ان کو چھوڑ دو، یہاں تک کہ مصالحت کر لیں۔ ان کو چھوڑ دو (یعنی ان کے معاملے کو مؤخر کر دو) یہاں تک کہ وہ مصالحت کر لیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے