سوال
باطل عقائد و نظریات کے حامل اور بظاہر غیر شرعی شکل و صورت والے قراء کو اہل توحید کے اسٹیج پر مدعو کرنا کیسا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ: سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ، فضیلۃ الشیخ: عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
باطل نظریات کے حامل خطباء و قراء کو اہل توحید کے اسٹیج پر مدعو کرنا ان کے نظریات کی تعظیم کے مترادف ہے۔ اسی طرح غیر شرعی شکل و صورت والے افراد کو اسٹیج پر بلانے میں بھی ان کی تعظیم شامل ہے۔ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
مزید وضاحت
اہل توحید کے مراکز، محراب و منبر، اور اسٹیج کے اصل حقدار اہل توحید اور سلفی منہج کے حامل افراد ہیں۔ اگرچہ منبر اور اسٹیج میں کچھ فرق موجود ہے، لیکن دونوں کا مقصد دین کی خدمت ہے۔
عمومی اصول:
◄ اہل توحید اور سلفی منہج کے افراد کو ترجیح دیں:
اسٹیج پر ایسے افراد کو بلانا بہتر ہے جو عقائد اور عمل میں اہل توحید کے قریب ہوں۔
◄ غیر شرعی شکل و صورت والے افراد:
اگرچہ ایسے افراد کو مدعو نہ کرنا اولیٰ ہے، لیکن اگر وہ شامل ہو جائیں تو ان کی شرکت کو محدود رکھا جائے۔
◄ سیاسی جلسوں میں گنجائش:
اگر جلسہ سیاسی ہو تو اس میں عقائد کی سختی ضروری نہیں، کیونکہ اس کا موضوع دین نہیں ہوگا۔
◄ قرات کی محافل میں خصوصی مہمان:
غیر شرعی شکل و صورت رکھنے والے، جیسے مصر کے قراء، اگر مہمان کے طور پر آئیں تو ان کو صرف تلاوت تک محدود رکھا جا سکتا ہے۔
◄ ضرورت کے مطابق عمل:
✿ ایسے افراد کو عقیدے اور سنت کے مطابق عمل کی دعوت دینا ضروری ہے۔
✿ ان سے افہام و تفہیم کے ذریعے اور حکمت کے ساتھ معاملہ کیا جائے۔
✿ اگر عقیدہ اور عمل دونوں خراب ہوں تو ان کو دین کی طرف لانے کے لیے قریب رہنا ضروری ہے۔