سوال
بارات کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے مہمانوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنا شرعی طور پر کیسا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ”
(صحیح البخاری: 6138)
ترجمہ:
"جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے۔”
وضاحت:
- لڑکی والوں کی طرف سے مہمانوں کے لیے کھانے کا اہتمام مہمان نوازی کے زمرے میں آتا ہے، جس کی شریعت میں ترغیب دی گئی ہے۔
- اس عمل پر اعتراض کرتے ہوئے یہ کہنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بارات کا تصور موجود نہیں تھا یا شریعت نے ذمہ داری صرف لڑکے والوں پر رکھی ہے، غیر ضروری تکلف اور بے جا سختی کے زمرے میں آتا ہے۔
- شریعت میں ایسی مہمان نوازی کو ممنوع قرار نہیں دیا گیا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب