ایسے افعال جو دوران نماز سنت سے ثابت ہیں لیکن انہیں عملِ کثیر نہیں کہا جا سکتا
➊ بچہ اٹھا کر نماز پڑھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھ لیتے تھے۔ جب رکوع و سجدہ کرتے تو اسے اتار دیتے اور جب قیام کرتے تو اسے دوبارہ اٹھا لیتے ۔
[بخارى: 516 ، كتاب الصلاة: باب إذا حمل جارية صغيرة على عنقه فى الصلاة ، مسلم: 543 ، أبو داود: 9917 ، نسائي: 1204 ، موطا: 170/1 ، أحمد: 295/5]
➋ منبر سے اتر کر سجدہ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھ کر نماز پڑھائی ، جب سجدے کا ارادہ کیا تو نیچے اتر آئے اور سجدہ کر کے پھر واپس لوٹ گئے ۔
[بخاري: 377 ، كتاب الصلاة: باب الصلاة فى السطوح والمنبر والخشب ، مسلم: 544]
➌ بہت زیادہ رونا:
جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا:
وفى صدره أزيز كازيز المرجل من البكاء ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے گریہ وزاری کی ایسی آوازیں آ رہی تھیں جیسے جوش کھاتی ہوئی ہنڈیا سے آوازیں آتی ہیں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 799 ، كتاب الصلاة: باب البكاء فى الصلاة ، أبو داود: 904 ، أحمد: 25/4 ، نسائي: 13/3 ، ابن خزيمة: 900]
➍ کھنکارنا:
جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے میرے دو اوقات تھے۔ جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تو تنحنح لي ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مطلع کرنے کے لیے کھنکار دیتے ۔“
[ضعيف: ضعيف ابن ماجة: 810 ، كتاب الأدب: باب الاستئذان ، ابن ماجة: 3708 ، احمد: 80/1]
امام شافعیؒ اور امام ابو یوسفؒ اس عمل کو نماز کے لیے مفسد نہیں کہتے جبکہ امام ابو حنیفہؒ اورامام محمدؒ اسے بھی مفسد قرار دیتے ہیں ۔
[نيل الأوطار: 163/2]
➎ پھونکنا:
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نفخ فى صلاة الكسوف ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف کے دوران پھونکا۔ “
[صحيح: صحيح أبو داود: 1055 ، كتاب الصلاة: باب من قال يركع ركعتين ، أحمد: 159/2 ، أبو داود: 1194 ، نسائي: 137/3 ، بيهقي: 324/3]
اس مسئلے میں بھی فقہاء نے اختلاف کا دامن نہیں چھوڑا ۔
[تفصيل كے ليے ملاحظه هو: روضة الطالبين: 394/1 ، رد المختار: 370/2 ، الهداية: 61/1 ، سبل السلام: 196/1 ، المغنى: 451/2 ، تحفة الفقهاء: 247/1]
➏ سبحان الله کہنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: التسبيح للرجال والتصفيق للنساء ” (نماز میں بوقت ضرورت ) مرد سبحن الله کہہ کر امام کو مطلع کریں گے ) اور عورتیں تالی بجائیں گی ۔“
[بخاري: 1203 ، كتاب الجمعة: باب التصفيق للنساء ، مسلم: 422 ، أبو داود: 939 ، ترمذي: 367 ، نسائي: 11/3 ، ابن ماجة: 1034 ، أحمد: 261/2]
➐ اشارے سے سلام کا جواب:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دوران نماز جب لوگ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کیسے جواب دیتے تو انہوں نے کہا يقول هكذا وبسط كفه ”اس طرح کرتے ، اور اپنا ہاتھ پھیلا دیا ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 820 ، كتاب الصلاة: باب رد السلام فى الصلاة ، أحمد: 1236 ، أبو داود: 927 ، ترمذي: 366]
➑ سانپ اور بچھو کو مارنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقتلوا الأسو دين فى الصلاة: الحية والعقرب ”نماز میں دو سیاہ جانوروں یعنی سانپ اور بچھو کو مار دیا کرو ۔ “
[صحيح: صحيح أبو داود: 814 ، كتاب الصلاة: باب العمل فى الصلاة ، أبو داود: 921 ، ترمذي: 390 ، نسائي: 1202 ، ابن ماجة: 1245 ، ابن حبان: 2346]
➒ تھوکنا:
حضرت ابو نضرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بزق رسول الله صلى الله عليه وسلم فى ثوبه وحك بعضه ببعض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے میں تھوکا پھر اس کے کچھ حصے کو کچھ دوسرے حصے کے ساتھ کھرچا۔ “
[صحيح: صحيح أبو داود: 374 ، كتاب الطهارة: باب البصاق يصيب الثوب ، أبو داود: 389]
➓ تھوک کو جوتی سے ملنا:
حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی: فرأيته تنخع فدلكها بنعله ”میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تھوکا اور اپنی جوتی کے ساتھ اسے مل دیا ۔“
[مسلم: 554 ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة: باب النهي عن البصاق فى المسجد]
⓫ چند قدم چلنا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا پس میں آ کر دروازہ کھلواتی (یعنی کھٹکھٹاتی ) فمشى ففتح لي ثم رجع إلى الصلاة ”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر دروازہ کھولتے پھر نماز گاہ کی طرف لوٹ جاتے ۔
[حسن: صحيح أبو داود: 815 ، كتاب الصلاة: باب العمل فى الصلاة ، أبو داود: 922 ، ترمذي: 601 ، نسائي: 1206]
⓬ کسی کو ہاتھ لگا کر مطلع کرنا:
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوتیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کا ارادہ فرماتے تو اپنا ہاتھ ان کی ٹانگ پر رکھتے تا کہ وہ سجدے کی جگہ چھوڑ دیں۔
[بخاري: 382 ، كتاب الصلاة: باب الصلاة على الفراش ، مسلم: 512 ، موطا: 117/1 ، أبو داود: 713]
⓭ دوران نماز بچے کا کمر پر سوار ہو جاتا:
بعض اوقات حضرت حسین رضی اللہ عنہ آتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سجدے میں ہوتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر مبارک پر سوار ہو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وجہ سے سجدے کو قدرے طویل کر دیتے ۔
[صحيح: صحيح نسائي: 1093 ، كتاب التطبيق: باب هل يجوز أن تكون سجدة أطول من سجدة ، نسائي: 1142 ، أحمد: 494/3 ، حاكم: 166/3 ، شيخ محمد صجی حسن طلاق نے اسے صحيح كها هے۔ التعليق على الروضة الندية: 286/1]
⓮ دوران نماز جوتیاں اتارنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتیاں پہن کر نماز ادا فرمائی لیکن جب دوران نماز گندگی کا علم ہوا تو اپنی جوتیاں اتار دیں۔
[حاكم: 13931 ، مجمع الزاوئد: 56/2]
⓯ جمائی روکنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا:
التثاؤب من الشيطان فإذا تثاؤب أحدكم فليكظم ما استطاع
”جمائی کا آنا شیطان کی طرف سے ہے ، پس جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو حتی الوسع اسے روکنے کی کوشش کرے۔“ اور جامع ترمذی کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے: فى الصلاه ”نماز میں (جمائی روکے ) ۔“
[مسلم: 2994 ، كتاب الزهد والرقائق: باب تشميت العاطس وكراهة التشاؤب ، ترمذى: 370 ، كتاب الصلاة: باب ما جاء فى كراهية التثاؤب فى الصلاة ، صحيح ترمذى للألباني: 304]
ایک صحابی اپنے جانور کی لگام تھامے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا وہ جانور جس طرف (زور سے) چلتا یہ بھی اس کے پیچھے چلنے لگتا۔
[بخاري: 91211 ، كتاب الجمعة: باب إذا انفلتت الدابة فى الصلاة]