سوال:
اہل سنت کے علماء کہتے ہیں کہ اہل تشیع کی کتب احادیث جھوٹ پر مبنی ہیں، جبکہ اہل تشیع کے علماء دعویٰ کرتے ہیں کہ اہل سنت کی کتب احادیث جھوٹ پر مشتمل ہیں۔ ایسی صورت میں ایک عام آدمی قرآن کی تفسیر کے لیے کس فکر کی طرف رجوع کرے اور دونوں میں سے حق پرست گروہ کو کیسے پہچانے؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب از شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ہدایت کے متلاشی کے لیے راہنمائی کا وعدہ
جو شخص اپنی آخرت کی فکر رکھتا ہے، اس کے لیے یہ بات سمجھنا مشکل نہیں کہ صحیح راستہ کیا ہے، بشرطیکہ وہ واقعی ہدایت کا طالب ہو اور سچے دل سے اللہ سے رہنمائی طلب کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک مسلمان دن میں کئی مرتبہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے:
اِھدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتقیم
"ہمیں سیدھا راستہ دکھا”
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:
وَالَّذِيۡنَ جَاهَدُوۡا فِيۡنَا لَنَهۡدِيَنَّهُمۡ سُبُلَنَا
(سورۃ العنکبوت: 69)
"اور جو لوگ ہمارے راستے میں کوشش کرتے ہیں، ہم ضرور انہیں اپنے راستے دکھا دیتے ہیں۔”
یہ آیت اس حقیقت کی وضاحت کرتی ہے کہ جو شخص اخلاص کے ساتھ حق کی تلاش میں ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ خود اس کے لیے ہدایت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
مختلف مکاتبِ فکر کا مطالعہ اور صحیح راستے کی پہچان
آج کے دور میں علم کا حصول بہت آسان ہو چکا ہے۔ اب انسان ایک ہی جگہ بیٹھ کر مختلف مکاتبِ فکر کا مطالعہ کر سکتا ہے اور تحقیقی نقطہ نظر سے ان کے دلائل اور تفاسیر کا جائزہ لے سکتا ہے۔
ایک عام آدمی بھی اگر سچے دل سے تحقیق کرے، تو وہ خود معلوم کر سکتا ہے کہ کون سا مکتبہ فکر قرآن و حدیث کی روشنی میں زیادہ مستند ہے۔
عوام کی ذمہ داری اور تحقیق کی ضرورت
یہ کہنا کہ عوام بالکل بے شعور ہیں، درست نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ دنیاوی معاملات میں اصلی اور نقلی چیزوں میں فرق کرنا خوب جانتے ہیں۔
لوگ جب دنیاوی فائدے کی بات آتی ہے تو چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں بھی کھرا اور کھوٹا پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
لیکن جب دینی معاملات کی بات آتی ہے تو سستی اور غفلت کا شکار ہو جاتے ہیں، اور علماء سے فتویٰ لے کر اپنے گناہوں کا بوجھ ہلکا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات لوگوں کو سخت لہجے میں تنبیہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے تاکہ وہ دین کے معاملے میں بھی سنجیدگی اختیار کریں اور حق کو جاننے اور اپنانے کی سعی کریں۔
نتیجہ
حق کی تلاش کرنے والا اگر نیک نیتی کے ساتھ کوشش کرے تو اللہ تعالیٰ ضرور اسے صحیح راستہ دکھا دیتا ہے۔ آج کے دور میں مختلف مکاتب فکر کا مطالعہ ممکن ہے، اس لیے کسی ایک کے دعوے پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کے بجائے تحقیق کرنی چاہیے اور قرآن و حدیث کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ کون سا مکتبِ فکر حق پر ہے۔