سید نا ابو ذر غفاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کہ آپ یہاں (حرم) میں کب سے ہیں ؟ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ تیس دنوں سے یہاں ہوں ، آپ ﷺ نے فرما یا، تیس دنوں سے یہاں ہو؟ میں نے کہا ، جی ہا ں ! آپ ﷺ نے پوچھا، آپ کا کھانا کیا تھا ؟ میں نے کہا، آبِ زمزم کے علاوہ میرا کوئی کھانا پینا نہیں تھا، یقیناً میں موٹا ہوگیا ہوں ، میرے پیٹ کی سلوٹیں ختم ہوگئی ہیں ، میں نے اپنے کلیجے میں بھو ک کی وجہ سے لاغری اور کمزوری تک محسوس نہیں کی ، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا :انّھا مبارکۃ ، وھی طعام وشفاء سقم۔ ‘‘
آب ِ زمزم بابرکت پانی ہے ، یہ کھانا بھی ہے اور بیماری کی شفا بھی۔‘‘
( مسند الطیالسی : ص ۶۱،ح : ۴۸۷، وسندۂصحیح)
فائدہ:
حدیث ماء زمزم لما شُرب لہ ( آبِ زمزم جس مقصد کے لیے پیا جائے ، وہ حاصل ہوجاتا ہے) جمیع سند یں ‘‘ ضعیف‘‘ ہیں ۔