اولاد کی تمنا میں شادی کرنا
سوال : کیا اولاد کی آرزو کے لیے شادی کرنا جائز ہے؟ کتاب و سنت سے وضاحت کریں۔
جواب : شادی کے بعد خاوند اور بیوی کی بڑی آرزو اور تمنا نیک اولاد کا حصول ہے اور یہ ایک فطری امر ہے۔ انسان اس بات کا خواہشمند ہے کہ اللہ اسے ایک ایسا وارث عطا کرے جو اس کے بعد اس کی املاک، مال و متاع اور جائداد کا صحیح تصرف کرے اور اس کے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ممد و معاون اور صحیح جانشین بن سکے۔ اولادنسلِ انسانی کی بقا کا سبب و ذریعہ ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اس پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا بلکہ انسان کو اس کی ہدایت کرتے ہوئے فرمایا ہے :
”اب تم اپنی بیویوں سے شب باشی کیا کرو اور اللہ نے جو تمہارے لئے لکھ دیا ہے اسے حاصل کرنے کی کوشش کرو۔“ [البقرة 187]
کئی ایک ائمہ مفسرین نے وضاحت کی ہے کہ ”اللہ نے تمہارے لیے جو لکھ دیا ہے“ سے مراد اولاد ہے۔ (تفسیر ابن کثیر وغیرہ) اس دنیا میں سب سے برگزیدہ ہستیاں انبیاء و رسل کی گزری ہیں، ان ہستیوں نے نیک اولاد کو حاصل کرنے کی نہ صرف تمنا کی ہے بلکہ اللہ سے دعائیں مانگی ہیں۔ جدالانبیاء ابراہیم علیہ السلام کی دعا یہ ہے :
«رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ» [صافات : 100]
”اے اللہ ! میرے پروردگار ! مجھے نیکو کار اولاد عطا کر۔“
زکریا علیہ السلام نے بڑھاپے میں یوں دعا کی :
اے میرے پرو دگار ! میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا کر جو میری اور اولاد یعقوب کی میراث کا مالک ہو اور اے میرے پروردگار ! اس کو پسندیدہ انسان بنا۔ [مريم : 5/6]
رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شادی کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :
”زیادہ محبت کرنے اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو میں تمہاری وجہ سے دیگر امتوں پر فخر کروں گا۔“ [ابوداؤد، كتاب النكا ح : باب فى تزويج الأبكار 2050]
ان آیات و احادیث کا واضح مطلب یہ ہے کہ اولاد کا حصول شادی کے مقاصد میں سے ہے، اس لیے اولاد کے لیے شادی کرنا بالکل جائز و درست ہے۔