انسان کی حقیقت اور تکبر کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کی حقیقت اور تخلیق کے مراحل بیان کیے

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انسان کی حقیقت، تخلیق کے مراحل، اور اس کی کمزوریوں کو تفصیل سے بیان کیا ہے تاکہ انسان اپنی اصل کو سمجھ سکے اور غرور یا تکبر میں مبتلا نہ ہو۔ یہ بیانات انسان کو عاجزی، انکساری اور اللہ کی عظمت کا شعور دیتے ہیں۔

قرآن کی روشنی میں انسان کی تخلیق

سورۃ الطارق (86:5-7)

"فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ، خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ، يَخْرُجُ مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ”
(سورۃ الطارق: 5-7)
یہ آیات انسان کی تخلیق کی اصل کو واضح کرتی ہیں کہ وہ ایک معمولی اور حقیر پانی (منی) سے پیدا کیا گیا، جس میں اس کا کوئی اختیار نہیں۔

سورۃ المومنون (23:12-14)

"وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلاَلَةٍ مِّن طِينٍ، ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ، ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ”
(سورۃ المومنون: 12-14)
یہ آیات انسان کی تخلیق کے تمام مراحل کو بیان کرتی ہیں، جو نطفہ سے شروع ہو کر مکمل انسان بننے تک اللہ کی قدرت کی نشانی ہیں۔

سورۃ السجدہ (32:7-8)

"الَّذِي أَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ وَبَدَأَ خَلْقَ الْإِنسَانِ مِن طِينٍ، ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِن سُلاَلَةٍ مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ”
(سورۃ السجدہ: 7-8)
یہاں اللہ تعالیٰ انسان کی ابتدا کو مٹی اور پھر نطفہ سے منسلک کرتے ہوئے انسان کی عاجزی اور بے بسی کو ظاہر کرتے ہیں۔

انسان کے غرور کی مذمت

سورۃ النحل (16:4)

"خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ”
(سورۃ النحل: 4)
یہ آیت انسان کی ناشکری اور جھگڑالو فطرت کو بیان کرتی ہے کہ وہ ایک حقیر نطفہ سے پیدا ہونے کے باوجود اللہ سے بحث کرتا ہے۔

سورۃ العلق (96:6-7)

"كَلَّا إِنَّ الْإِنسَانَ لَيَطْغَى، أَن رَّآهُ اسْتَغْنَى”
(سورۃ العلق: 6-7)
یہاں انسان کی اس حالت کو بیان کیا گیا ہے کہ جیسے ہی وہ خود کو طاقتور سمجھنے لگتا ہے، وہ تکبر اور غرور میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

انسان کی حقیقت حدیث کی روشنی میں

حدیث 1

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ…”
(صحیح بخاری)
یہ حدیث انسان کے غرور اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی مذمت کرتی ہے۔

حدیث 2

حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا نُطْفَةً…”
(صحیح بخاری)
یہ حدیث انسان کی تخلیق کے مختلف مراحل کی وضاحت کرتی ہے، جو اللہ کی قدرت اور حکمت کو ظاہر کرتی ہے۔

غرور کی مذمت اور حقیقت کی یاد دہانی

سورۃ عبس (80:17-20)

"قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ، مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ، ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ، ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ”
(سورۃ عبس: 17-20)
یہ آیات انسان کو اس کی کمزوری اور ناشکری کی یاد دہانی کرواتی ہیں۔

خلاصہ

قرآن اور حدیث انسان کی حقیقت کو نہایت وضاحت سے بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک حقیر نطفہ سے پیدا ہوا، جو نہایت بے وقعت چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی قدرت سے مختلف مراحل میں مکمل کیا، لیکن انسان اکثر اپنی حقیقت کو بھول کر غرور اور تکبر کا شکار ہو جاتا ہے۔ اللہ نے انسان کو بار بار یاد دلایا ہے کہ اس کی ابتدا مٹی اور نطفہ ہے، اور اس کا انجام قبر کی مٹی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی حقیقت کو پہچاننے، عاجزی اختیار کرنے اور تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1