انسان کی حقیقت اور اصلاح کی دعوت
انسان کو اس کی حقیقت سے روشناس کرانے اور اللہ کے سامنے جھکنے کی دعوت دینے کے لیے قرآن و حدیث میں نہایت جامع تعلیمات دی گئی ہیں۔ ان آیات اور احادیث کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی اصلیت کو پہچان کر غرور اور تکبر سے باز آ جائے۔ جو لوگ ان نصیحتوں پر غور کریں، ان کے دلوں میں خوفِ خدا پیدا ہو سکتا ہے اور وہ اصلاح کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
➊ انسان کی کمزوری اور حقارت کا بیان قرآن میں
سورۃ عبس (80:17-20):
مارا جائے انسان! کیسا ناشکرا ہے! اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا کیا؟ ایک نطفہ سے پیدا کیا، پھر اس کا اندازہ مقرر کیا، پھر اس کے لیے راستہ آسان کیا، پھر اسے موت دی اور قبر میں پہنچایا۔
یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ انسان کی ابتدا ایک ناپاک نطفہ سے ہوئی اور اس کا انجام موت کے بعد قبر میں ہے، جہاں اس کا جسم گل سڑ جاتا ہے۔ انسان اگر اس حقیقت کو یاد رکھے تو غرور و تکبر سے بچ سکتا ہے۔
سورۃ التین (95:4-6):
بے شک ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا، پھر ہم نے اسے سب سے نیچی حالت میں لوٹا دیا۔
یہ آیات بتاتی ہیں کہ اگرچہ اللہ نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا، لیکن اگر وہ اپنے اعمال میں ناکام رہا تو اس کا انجام ذلت اور ہلاکت ہوگا۔ یہ ظالموں کے لیے ایک سخت انتباہ ہے۔
سورۃ المومنون (23:12-16):
اور البتہ ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا۔ پھر ہم نے اسے ایک نطفہ بنایا ایک مضبوط جگہ (رحم) میں، پھر ہم نے نطفہ کو خون کا لوتھڑا بنایا، پھر ہم نے اس لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑا بنایا، پھر ہم نے گوشت کے ٹکڑے سے ہڈیاں بنائیں، پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر ہم نے اسے ایک دوسری تخلیق بنا دیا۔ پس بڑی برکت والا ہے اللہ، سب سے بہتر پیدا کرنے والا۔ پھر اس کے بعد تم یقیناً مرنے والے ہو، پھر تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔
یہ آیات انسان کی تخلیق کے مختلف مراحل بیان کرتی ہیں، اس کی کمزوری کو نمایاں کرتی ہیں اور موت کے بعد قیامت کے دن حساب کتاب کا ذکر کرتی ہیں۔
➋ احادیث میں انسان کی حقیقت اور تکبر کی مذمت
تکبر کی مذمت:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: عزت میری چادر ہے اور بڑائی میرا لباس ہے، جو شخص ان میں سے کسی کو مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا، میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔”
(صحیح مسلم)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ عزت اور بڑائی صرف اللہ کی صفات ہیں۔ جو شخص تکبر کرے گا، اس کا انجام جہنم ہوگا۔
قیامت کے دن متکبرین کی ذلت:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"قیامت کے دن تکبر کرنے والے انسانوں کو چیونٹیوں کی صورت میں اٹھایا جائے گا، اور لوگ انہیں اپنے قدموں تلے روندیں گے۔”
(سنن ترمذی)
یہ حدیث قیامت کے دن متکبر لوگوں کی ذلت اور رسوائی کو نمایاں کرتی ہے۔
تکبر جنت سے محرومی کا سبب:
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔”
(صحیح مسلم)
معمولی تکبر بھی انسان کو جنت سے محروم کر سکتا ہے۔ یہ حدیث ایک بڑا سبق ہے کہ انسان کو ہمیشہ عاجزی اختیار کرنی چاہیے۔
➌ انسان کی اصل اور اس کا انجام
حضرت علیؓ نے فرمایا:
تمہاری ابتدا ایک ناپاک قطرہ سے ہوئی ہے، اور تمہارا انجام ایک سڑی ہوئی لاش ہے، اور اس درمیان تم پیٹ میں گندگی اٹھائے پھرتے ہو۔
یہ قول انسان کی حقیقت کو گہرائی سے واضح کرتا ہے اور تکبر کرنے والوں کے لیے ایک زبردست نصیحت ہے۔
➍ قرآن و حدیث میں ظالموں کا انجام
سورۃ الفجر (89:23-24):
اور جب جہنم کو سامنے لایا جائے گا، اس دن انسان کو یاد آئے گا، مگر یہ یاد آنا اس کے کچھ کام نہ آئے گا۔ وہ کہے گا، کاش میں نے اپنی زندگی میں (آخرت کے لیے) کچھ آگے بھیجا ہوتا۔
یہ آیات غافلوں کے لیے ایک سبق ہیں کہ قیامت کے دن کا پچھتاوا کسی کام نہیں آئے گا۔
سورۃ الزمر (39:60):
اور قیامت کے دن تم دیکھو گے کہ جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ کیا تکبر کرنے والوں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانہ نہیں ہے؟
یہ آیت ان لوگوں کے لیے عبرتناک ہے جو اللہ کے احکامات سے روگردانی کرتے ہیں۔
➎ انسان کی عبرتناک حالت قبر میں
حضرت عثمان بن عفانؓ سے روایت ہے:
"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قبر آخرت کی پہلی منزل ہے، جو اس میں کامیاب ہو گیا، وہ آگے کی منزلوں میں بھی کامیاب ہو جائے گا، اور جو اس میں ناکام ہو گیا، اس کے لیے آگے کی منزلیں اور بھی سخت ہیں۔”
(ترمذی)
یہ حدیث قبر کی اہمیت اور اس کی سختی کو بیان کرتی ہے، جو انسان کو اپنی زندگی میں نیک اعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
خلاصہ
قرآن و حدیث انسان کو اس کی حقیقت، کمزوری اور عاجزی کا شعور دلاتے ہیں تاکہ وہ اللہ کے حضور جھک جائے اور غرور و تکبر سے بچ جائے۔ اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے احکامات پر عمل ہی انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی دے سکتے ہیں۔
اللہ ہم سب کو اپنی حقیقت کو پہچاننے اور اپنی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔