انبیاء کی امت محمدیہ میں شامل ہونے کی دعا
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص136

سوال

کیا یہ بات ثابت ہے کہ انبیاء علیہم السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں شامل ہونے کی دعا کی تھی، کیونکہ یہ امت تمام امتوں سے افضل ہے؟

(تمہارا بھائی: شوکت)

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1. حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا

ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الوفاء” (1/39-40) میں ایک واقعہ ذکر کیا ہے جس میں کعب الاحبار سے مروی ہے کہ:

ایک یہودی عالم کو روتے ہوئے دیکھ کر کعب الاحبار رحمہ اللہ نے ان سے پوچھا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں؟

اس نے جواب دیا: "مجھے ایک بات یاد آگئی ہے، اس لیے رو رہا ہوں۔”

کعب الاحبار رحمہ اللہ نے کہا: "اللہ کی قسم! اگر میں بتا دوں کہ کس چیز نے تمہیں رلایا ہے تو کیا تم اس کی تصدیق کرو گے؟”

اس نے کہا: "ہاں!”

کعب الاحبار رحمہ اللہ نے فرمایا: "کیا تم اللہ کی نازل کردہ کتاب (تورات) میں یہ نہیں پاتے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تورات میں ایک امت کو دیکھا اور فرمایا:

"مجھے ایک ایسی امت کا ذکر ملا ہے جو لوگوں کے لیے نکالی گئی بہترین امت ہے، وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہیں، پہلی اور پچھلی تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں، اور وہ گمراہوں کے خلاف جہاد کرتے ہیں، حتیٰ کہ وہ دجال کے خلاف بھی لڑیں گے۔ یا اللہ! انہیں میری امت بنا دے۔”

اللہ تعالیٰ نے جواب دیا:

"اے موسیٰ! یہ تو احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔”

یہودی عالم نے اس کی تصدیق کی اور کہا: "ہاں، یہ سچ ہے!”

2. ایک اور روایت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا

موسیٰ علیہ السلام نے دوبارہ نظر دوڑائی اور فرمایا:

"اے رب! میں ایک ایسی امت کا ذکر پاتا ہوں جو بہت زیادہ حمد کرنے والی ہے، وہ سورج کی حفاظت (نمازوں کا اہتمام) کرتی ہے، جب کسی کام کا ارادہ کرتی ہے تو ان شاء اللہ کہتی ہے اور اپنے عزم پر قائم رہتی ہے۔ یا اللہ! انہیں میری امت بنا دے۔”

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"اے موسیٰ! وہ تو احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔”

یہودی عالم نے پھر تصدیق کی: "ہاں، یہ درست ہے!”

3. امت محمدیہ کی خصوصی صفات

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تورات میں یہ بھی پایا کہ ایک امت جب اوپر چڑھتی ہے تو "اللہ اکبر” کہتی ہے، اور جب وادی میں اترتی ہے تو اللہ کی حمد کرتی ہے۔

اس امت کے لیے زمین مسجد بنا دی گئی ہے، مٹی ان کے لیے طہور ہے، جب پانی نہ ملے تو وہ تیمم کر سکتے ہیں۔

قیامت کے دن ان کے وضو کے اثرات کی وجہ سے ان کے چہرے اور ہاتھ چمک رہے ہوں گے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی:

"یا اللہ! ان کو میری امت بنا دے!”

اللہ تعالیٰ نے جواب دیا: "اے موسیٰ! یہ تو احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔”

یہودی عالم نے کہا: "ہاں، یہ بالکل درست ہے!”

4. حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خواہش کہ وہ امت محمدیہ میں ہوتے

حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب امت محمدیہ کی فضیلت کا علم ہوا تو انہوں نے حسرت سے کہا:

"کاش! میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہوتا!”

اللہ تعالیٰ نے تسلی دیتے ہوئے ان پر وحی نازل فرمائی:

📖 "يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِي وَبِكَلَامِي”

(اے موسیٰ! میں نے تمہیں اپنی رسالت اور ہمکلامی کے ذریعے تمام لوگوں پر فضیلت دی ہے۔) (الاعراف: 144)

اس قسم کی ایک اور روایت ابن جوزی رحمہ اللہ نے "الوفاء” (1/38) میں مرفوعاً نقل کی ہے، لیکن اس کی سند میں ضعف پایا جاتا ہے۔

5. دیگر مفسرین کی آراء

📖 یہی واقعہ امام بغوی رحمہ اللہ نے "معالم التنزیل” (2/205) میں بھی ذکر کیا ہے۔

📖 اسی طرح امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے سورۃ الاعراف (2/157) کی تفسیر میں بھی اس واقعے کو بیان کیا ہے۔

یہ روایات امت محمدیہ کی فضیلت کو اجاگر کرتی ہیں، اگرچہ ان میں بعض اسناد ضعیف ہیں، لیکن انبیاء کی تعظیم اور امت محمدیہ کی فضیلت کے پیش نظر ان کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔

نتیجہ

✔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے امت محمدیہ کی فضیلت کو دیکھ کر اللہ سے دعا کی تھی کہ وہ اس امت میں شامل ہو جائیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں تسلی دی کہ وہ بھی چنیدہ رسولوں میں شامل ہیں۔

✔ یہ واقعہ ابن جوزی، امام بغوی اور ابن کثیر جیسے مفسرین نے نقل کیا ہے، اگرچہ بعض اسناد میں ضعف پایا جاتا ہے۔

✔ یہ روایات امت محمدیہ کی فضیلت کو واضح کرتی ہیں، جو کہ قرآن و حدیث سے بھی ثابت ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1