امام کے سکتوں میں مقتدی کی قراءت کے 4 احکام
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 310

مقتدی کا امام کے سکتوں میں قراءت کرنا

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قول

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"ہم کہتے ہیں کہ (مقتدی) امام کے سکتوں میں پڑھے۔”
(جزء القرآۃ: 32)

امام کے سکتے: کب اور کیسے؟

امام کو چاہیے کہ نماز کے دوران دو سَکتے کرے:

◈ پہلا سکتہ: تکبیر تحریمہ کے فوراً بعد
◈ دوسرا سکتہ: قراءت مکمل کرنے کے بعد

ان سکتوں کا مقصد یہ ہے کہ مقتدی کو موقع ملے کہ وہ سورۃ فاتحہ خود پڑھ سکے۔

مقتدی کی قراءت کا طریقہ

ہر حالت میں سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہیے۔

اگر امام بلند آواز سے قراءت کر رہا ہو، تو:

◈ مقتدی سورۃ فاتحہ امام کے سکتوں کے دوران پڑھے۔
◈ کسی دوسری سورۃ کا اضافہ نہ کرے۔

اگر امام آہستہ آواز سے قراءت کر رہا ہو، تو:

◈ مقتدی سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورۃ بھی پڑھ سکتا ہے۔

یہ بات عبد الستار سومرو (کراچی) کی طرف سے بیان کی گئی ہے۔

الجواب :

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ:

◈ جس امام یا کتاب کا حوالہ دیا جائے، ان کا قول واضح اور علیحدہ باحوالہ لکھنا ضروری ہے۔
◈ اپنی بات الگ اور مآخذ الگ لکھنا چاہیے، سب کچھ گڈمڈ کرنا درست نہیں۔

مقتدی کی ذمہ داری

◈ امام چاہے سکتہ کرے یا نہ کرے، مقتدی پر سورۃ فاتحہ پڑھنا فرض ہے۔
◈ اگر امام سکتہ کرے، تو مقتدی ان سکتوں کے دوران سورۃ فاتحہ پڑھے۔
◈ اگر امام سکتہ نہ کرے، تب بھی سورۃ فاتحہ کی قراءت ضروری ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1