وَعَنِ الْبَرَّاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ لَمْ أَحْبَيْنَا أَنْ تَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ يُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ أَوْ تَجْمَعُ عِبَادَكَ
انْفَرَدَبِهَا كُلِّهَا مُسْلِمٌ
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ جب ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے ہم یہ پسند کرتے کہ ہم آپ کی دائیں طرف شریک نماز ہوں ، تاکہ سلام پھیرنے کے بعد آپ کا چہرہ مبارک ہماری طرف ہو، نیز وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کلمات کہتے ہوئے سنا ” رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ أَو تَجْمَعُ عِبَادَكَ “ میرے رب مجھے اپنے عذاب سے اس دن بچائے رکھنا جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا ، یعنی میدان محشر میں جمع کرے گا“ ۔ یہ تمام تر الفاظ صرف مسلم کے ہیں ۔
تحقیق و تخریج:
مسلم: 709 ”باب استحباب يمين الامام“ ۔
فوائد:
➊ امام کے دائیں طرف صف میں کھڑے ہونا بائیں طرف کی نسبت زیادہ فضیلت کا حامل ہے سب سے پہلے امام دائیں طرف والوں پر سلام بھیجتا ہے ۔
➋ صحابہ کرام رضی اللہ علیہم رسول مکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اطہر کو دیکھتے دیکھتے نہ تھکتے تھے ان کی خواہش یہ ہوتی تھی کہ ہم آپ کے دائیں پہلو کی طرف کھڑے ہوں تاکہ سب سے پہلے آپ کا چہرہ ہماری سمت کی طرف پھرے اور سلامتی ہے ۔ وہ ہر فرمان کو مانتے تھے ۔
➌ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر لیتے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر بیٹھتے یہ صحابہ کا بیان تھا لہٰذا امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ سلام کے بعد مقتدیوں کی طرف چہرے کو ان کے سامنے رکھے ہوئے بیٹھے ۔ ایک طرف منہ کر کے بیٹھنا امام کے لیے درست نہیں ہے
➍ عذاب الہی سے بچنا اور اس سے پناہ مانگنا بہت بڑا عمل ہے اسی طرح یہ یقین رکھنا کہ ہم روز محشر ا کٹھے کیے جائیں گے یہ پختہ ایمان کی علامت ہے ۔
بَابٌ أمو أمورٍ مُسْتَحَبَّةٍ وَأُمُورٍ مَكْرُومَةٍ فِي الصَّلاةِ سوى ما تقدم