امام سفیانؒ کو ’’ثوری‘‘ کہنے کی اصل وجہ کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص، 203

سوال

امام سفیان ثوریؒ کا نام ثوری کیسے پڑ گیا؟ کہا جاتا ہے کہ:

"انہوں نے مسجد میں داخل ہوتے ہوئے بایاں پاؤں آگے کیا تھا تو انہیں ان کے استاد نے آواز دی: اے ثور! بایاں پاؤں کیوں آگے کیا اور سنت کی مخالفت کی؟ تو سفیانؒ نے اپنا نام ثوری رکھ لیا، تاکہ انہیں وعظ و نصیحت رہے۔”
یہ واقعہ کیا درست ہے؟

الجواب

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوة إلا باللہ۔

مذکورہ روایت کی تحقیق

ہماری استطاعت کے مطابق کتب الرجال میں خوب تلاش و جستجو کے باوجود یہ قول یا واقعہ کہیں نہیں ملا۔

اس کے برعکس کتب رجال سے جو بات سامنے آتی ہے، وہ یہ ہے کہ:

"ثور” ایک قبیلہ ہے، لقب کی وجہ یہی ہے

ابن خلکان نے اپنی کتاب "وفیات الاعیان” میں یہ واقعہ ذکر کیا ہے:

"امام سفیان ثوریؒ خلیفہ مہدی کے پاس حاضر ہوئے اور ایسی گفتگو کی جس میں کچھ سختی بھی تھی۔
تو عیسیٰ بن موسیٰ نے ان سے کہا: ‘آپ امیر المؤمنین سے اس طرح بات کر رہے ہیں حالانکہ آپ تو ثور قبیلے کے ایک فرد ہیں؟’
تو امام سفیان ثوریؒ نے جواب دیا: ‘ثور قبیلے کا وہ شخص جو اللہ کی اطاعت کرتا ہے، وہ تیری قوم کے اس شخص سے بہتر ہے جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔’”

امام سفیان ثوریؒ کا نسب

کتب رجال میں امام سفیان ثوریؒ کا نسب درج ذیل ترتیب سے ذکر کیا گیا ہے:

سفیان بن سعید بن مسروق بن حبیب بن رافع بن عبداللہ بن عوھبہ بن آبی عبداللہ بن منقد بن نصر بن الحارث بن ملکان بن ثور ابن عبد مناۃ بن آد بن طابخۃ بن الیاس بن مضر بن نزار بن عدنان۔

مختلف کتب میں نسب کی تفصیل

ابن أبی الدنیا نے محمد بن خلف التیمی کے حوالہ سے یہی نسب بیان کیا ہے،

البتہ انہوں نے "منقد” اور "الحارث” کو ذکر نہیں کیا،
اور "مسروق” کے بعد "حمزہ” کا اضافہ کیا ہے۔

باقی نسب تقریباً یکساں ہے۔

ھیثم بن عدی اور ابن سعد نے بھی ان کا نسب اسی ترتیب سے ذکر کیا ہے۔

یہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ امام سفیان ثوریؒ ثور بن طابخہ کی اولاد سے تھے۔

بعض دیگر اقوال

بعض اقوال کے مطابق امام سفیان ثوریؒ کا تعلق ثور ھمدان سے بھی جوڑا گیا ہے،

لیکن یہ قول معتبر اور قابل قبول نہیں۔

مستند حوالہ جات

سیر اعلام النبلاء (جلد 7، صفحہ 229)
الاعلام للزرکلی (جلد 3، صفحہ 104)

زرکلی نے انہیں بنی ثور بن عبد مناۃ مضر سے بتایا ہے۔

نتیجہ

لہٰذا، امام سفیان ثوریؒ کو "ثوری” کہنے کی اصل وجہ یہ نہیں کہ انہوں نے بایاں پاؤں پہلے رکھا تھا، بلکہ یہ ان کا نسلی لقب ہے، جو ثور قبیلے سے تعلق کی بنا پر مشہور ہوا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1