حدیث اور اس کی سند
مذکورہ حدیث کو امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ
(حدیث نمبر 4728)
نے روایت کیا ہے، اور ابن حبان
(الموارد: 1732)،
حاکم
(1/24)،
اور امام ذہبی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
حدیث کا مفہوم اور استدلال
حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنا انگوٹھا اپنے کان پر رکھتے اور شہادت کی انگلی کو اپنی آنکھ پر رکھتے۔”
یہ حدیث آیت قرآنی
"إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا”
کی تفسیر میں ذکر کی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات اور جسمانی اعضاء کا اثبات؟
اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کے سماع (سننے) اور ابصار (دیکھنے) کی صفت ثابت ہوتی ہے، لیکن اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ اللہ کے کان اور آنکھ ہیں، درست نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ کی آنکھوں کا ذکر قرآن اور دیگر صحیح احادیث میں آیا ہے، اس لیے وہ ثابت ہیں۔
لیکن اللہ کے لیے کان کا ثبوت اس حدیث سے اخذ کرنا درست نہیں کیونکہ یہ الفاظ صراحتاً اللہ کے لیے کان ثابت نہیں کرتے۔
امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کا استدلال
امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو جہمیہ کے رد میں بیان کیا، کیونکہ جہمیہ فرقہ اللہ تعالیٰ کو سمیع و بصیر ماننے سے انکار کرتا تھا۔ امام صاحب کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ اللہ تعالیٰ واقعی سنتا اور دیکھتا ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے۔
نتیجہ
لہٰذا، اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی سمیع و بصیر ہونے کی صفات تو ثابت ہوتی ہیں، لیکن اللہ کے لیے کان ثابت نہیں کیے جا سکتے۔ امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کا استدلال جہمیہ کے نظریات کا رد ہے، نہ کہ اللہ کے لیے اعضاء ثابت کرنا۔
واللہ أعلم بالصواب۔