اقعاء کی اقسام اور ان کے شرعی احکام

سوال

اقعاء کی صورتیں کیا ہیں؟ کیا اقعاء صرف نماز میں ممنوع ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

اقعاء کی اقسام

اقعاء کی دو بنیادی صورتیں ہیں، جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی شرح صحیح مسلم میں وضاحت کی ہے:

(1) سنت اقعاء

یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے اور دو سجدوں کے درمیان اختیار کیا جا سکتا ہے۔

طریقہ:

◈ دونوں پاؤں کو اس طرح کھڑا کرنا جیسے سجدے کی حالت میں ہوتے ہیں۔
◈ کولہوں کو ایڑیوں پر رکھ کر بیٹھنا۔

حدیث سے دلیل:

طاؤس رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"ہم نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے اقعاء (پیروں پر بیٹھنے) کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ ہم نے کہا کہ یہ تو انسان کے لیے مشکل معلوم ہوتا ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے جواب دیا: یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔”
[صحیح مسلم: 536]

عمل کی ترغیب:

◈ دو سجدوں کے درمیان کبھی کبھار اس طریقے کو اپنانا سنت پر عمل کا حصہ ہے۔

(2) ممنوع اقعاء

یہ صورت حرام ہے اور کئی احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔

طریقہ:

◈ کولہوں کے بل زمین پر بیٹھ کر ٹانگوں کو سیدھا کرنا۔
◈ ہاتھوں کو زمین پر رکھنا، جیسے کتا بیٹھتا ہے۔

حدیث سے ممانعت:

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شیطان کی طرح (پنڈلیاں کھڑی کر کے) پچھلے حصے پر بیٹھنے اور درندے کی طرح اپنے بازو بچھانے سے منع فرماتے تھے۔”
[صحیح مسلم: 498]

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی طرح بیٹھنے سے منع فرمایا:

"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کتے کی طرح اقعاء کرنے سے منع کیا۔”
[مسند أحمد: 8106، صحیح الترغیب والترھیب: 555]

اقعاء کا حکم

سنت اقعاء: دو سجدوں کے درمیان سنت کے مطابق اقعاء جائز ہے اور اسے اپنانا مسنون عمل ہے۔
ممنوع اقعاء: کتے کی طرح بیٹھنے یا شیطان کی طرح کولہوں پر بیٹھنے کی صورت ناجائز اور حرام ہے۔

اقعاء نماز کے علاوہ:

اقعاء کی مذکورہ صورتیں عمومی حالات میں بھی ممنوع ہیں، خاص طور پر جب ان میں ممنوعہ طرز اختیار کیا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1