افیون کے استعمال کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

جناب میری مردانہ قوت کمزورہے، رات کو بیوی کے پاس جاتے وقت افیون استعمال کرتا ہوں۔ یہ جائز ہے یا نا جائز ہے؟

الجواب

افیون بھی نشے کی جملہ اشیاء میں سے ایک نشہ ہے،اور شریعت اسلامیہ نے نشے کی ہر چیزسے منع فرمایا ہے،جس طرح شراب پینا حرام ہے ،اسی طرح افیون استعمال کرنا بھی حرام ہے۔اور حرام ونجس اشیاء کو بطور دواء بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ نے ان چیزوں کو اسی لئےحرام کیا ہے ،کیونکہ یہ انسانی صحت کے لئے مضر ہیں،اگرچہ وقتی طور پر تو طاقت حاصل ہو جاتی ہے ،لیکن یہ حقیقت میں اعضاء رئیسہ کو برباد کر دیتی ہیں۔سیدنا طارق بن سوید نے نبی کریم سے شراب سے دواء بنانے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
’’إنه ليس بدواء، ولكنه داء ‘‘مسلم، (5256)
یہ دواء نہیں،بیماری ہے۔
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ افیون کا استعمال ہر حالت میں ناجائز ہے۔آپ اس کے علاوہ کوئی حلال دوائی تلاش کریں ،ان شاء اللہ بازار سے ضرور کوئی نہ کوئی دوائی مل جاءے گی۔اللہ آپ کو صحت کاملہ عطاء فرمائے۔آمین

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!