اصول تجارت سے متعلق چالیس صحیح احادیث
تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:

خرید وفروخت کا سنہری واقعہ

حدیث 1:

«عن أبى هريرة رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اشترى رجل ممن كان قبلكم عقارا من رجل، فوجد الذى اشترى العقار فى عقاره جرة فيها ذهب ، فقال له الذى اشترى العقار: خذ ذهبك منى ، إنما اشتريت العقار ، ولم أبتع منك الذهب ، فقال بائع الأرض إنما بعتك الأرض وما فيها ، قال: فتحاكما إلى رجل ، فقال الذى تحاكما إليه: ألكما ولد؟ فقال أحدهما: لى غلام ، وقال الآخر: لى جارية. فقال أنكحوا الغلام الجارية ، وأنفقوا على أنفسكما منه ، وتصدقا»
صحيح بخاري، كتاب أحاديث الانبياء، رقم: 2372، صحیح مسلم، کتاب الأقضية، رقم: 4497
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پہلے زمانے میں ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے زمین خریدی تو جس شخص نے زمین خریدی تھی اس نے زمین میں ایک گھڑا پایا جس میں سونا تھا، جس شخص نے زمین خریدی تھی اس نے اسے کہا: تم اپنا سونا مجھ سے لے لو کیونکہ میں نے تو تم سے صرف زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا۔ زمین بیچنے والے نے کہا: میں نے زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب تمہیں بیچ دیا تھا، وہ دونوں اپنا مقدمہ ایک آدمی کے پاس لے گئے تو اس نے کہا: کیا تمہاری اولاد ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: میرا ایک بیٹا ہے اور دوسرے نے کہا: میری ایک بیٹی ہے تو اس آدمی نے کہا: لڑکے کی لڑکی سے شادی کر دو اور اس (مال) کو ان دونوں پر خرچ کر دو اور اس میں سے کچھ صدقہ کر دو۔ “

کاروبار میں دھوکہ دینے کی مذمت

حدیث 2:

«وعنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام ، فأدخل يده فيها ، فنالت اصابعه بللا . فقال: ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال: أصابته السماء يا رسول الله قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس ، من غش فليس مني»
صحیح مسلم، کتاب الإيمان، رقم: 284
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اناج کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے، تو آپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، تو آپ کی انگلیاں نم ہو گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اناج والے! یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس پر بارش ہوگئی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم نے اسے اناج کے اوپر کیوں نہ کیا تاکہ لوگ جان لیتے ، (جان لو ) جس شخص نے دھوکہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔ “

حدیث 3:

«و عن ابن عمر رضي الله عنهما ، قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: إني أخدع فى البيوع ، فقال: إذا بايعت فقل: لا خلابة . فكان الرجل يقوله»
صحیح بخاری ، کتاب البیوع ، رقم الحديث: 2117، صحيح مسلم، کتاب البيوع ، رقم: 3860
”اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرمایا: بیع میں میرے ساتھ دھوکہ ہو جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم بیع کرو تو کہا کرو: دھوکہ فریب نہیں چلے گا۔ “

احسن طریقہ سے قرض ادا کرنا

حدیث 4:

«وعنه رضي الله عنه أن رجلا تقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأغلظ له ، فهم أصحابه، فقال: دعوه فإن لصاحب الحق مقالا، فاشتروا له بعيرا، فأعطوه إياه . قالوا: لا نجد إلا أفضل من سنه ، قال: اشتروه ، فاعطوه إياه، فإن خيركم أحسنكم قضاء»
صحیح بخاری، کتاب الوكالة، رقم: 2306 ، صحيح مسلم، كتاب المساقاة، رقم 4410
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرض کی واپسی کا تقاضا کیا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرسختی کی ، تو آپ کے صحابہ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسے چھوڑ دو، کیونکہ صاحب حق (قرض خواہ) باتیں کرنے کا حق رکھتا ہے، تم ایک اونٹ خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا: اس سے بڑی عمر کا اونٹ ملتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسے ہی خرید کر اسے دے دو، کیونکہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو تم میں سے قرض ادا کرنے میں بہتر ہے۔ “

تنگ دست کو مہلت دینے کی ترغیب

حدیث 5:

«وعن أبى قتادة رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سره أن ينجيه الله من كرب يوم القيامة فلينفس عن معسر ، أو يضع»
صحیح مسلم، کتاب المساقاة، رقم: 4000
”اور حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الل صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اللہ اسے روز قیامت کی تکلیفوں سے نجات دے دے تو وہ تنگ دست کو مہلت دے یا اسے (قرض) معاف کر دے۔ “

خنزیر کی خرید و فروخت حرام ہے

حدیث 6:

«وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنه: أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عام الفتح وهو بمكة: إن الله ورسوله حرم بيع الخمر، والميتة ، والخنزير ، والأصنام، فقيل: يا رسول الله أرأيت شحوم الميتة؟ فإنه يطلى بها السفن، ويدهن بها الجلود، ويستصبح بها الناس؟ فقال: لا ، هو حرام . ثم قال عند ذلك: قاتل الله اليهود ، إن الله عزوجل لما حرم عليهم شحومها أجملوه، ثم باعوه فأكلوا ثمنه»
صحیح بخاری کتاب البیوع، رقم: 2236 ، صحیح مسلم، كتاب المساقاة، رقم 4048
”اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ میں ارشاد فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے۔ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں بتائیں؟ کیونکہ اس کے ذریعے کشتیوں کو روغن کیا جاتا ہے، کھالیں چکنی کی جاتی ہیں اور لوگ اسے چراغوں میں جلا کر روشنی حاصل کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں، وہ حرام ہے۔ پھر آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ یہود کو غارت کرے، کیونکہ اللہ نے جب اس کی چربی حرام قرار دی تو انہوں نے پگھلا کر بیچا اور پھر اس کی قیمت کھائی۔ “

کتے کی خرید و فروخت اور زانیہ کی کمائی حرام ہے

حدیث 7:

«وعن أبى جحيفة رضي الله عنه أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الدم ، وثمن الكلب، وكسب البغي ، ولعن آكل الربا ومؤكله ، والواشمة والمستوشمة ، والمصور»
صحیح بخاری، کتاب اللباس، رقم: 5962
”اور حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت، اور زانیہ کی کمائی سے منع فرمایا اور سود کھانے والے، کھلانے والے جسم گوندنے والی اور گدوانے والی اور مصور پر لعنت فرمائی۔ “

ذاتی کمائی سے کھانے کی فضیلت

حدیث 8:

«وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أطيب ما أكلتم من كسبكم ، وإن أولادكم من كسبكم»
سنن ترمذى، كتاب الأحكام، رقم: 1358 ، سنن نسائی، رقم: 4454، 4457 محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی کمائی سے کھانا سب سے پاکیزہ کھانا ہے اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی میں سے ہے۔“

ہاتھ کی کمائی کی فضیلت

حدیث 9:

«وعن المقدام رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم: ما أكل احد طعاما قط خيرا من أن يأكل من عمل يديه، وإن نبي الله داود عليه السلام كان يأكل من عمل يديه»
صحیح بخاری، رقم الحديث: 2072
”اور حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ بہتر کھانا کبھی نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھوں کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔ “

حلال وحرام کی تمیز

حدیث 10:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه ، عن النبى صلى الله عليه وسلم: قال يأتى على الناس زمان لا يبالي المرء ما أخذ منه، امن الحلال ام من الحرام؟»
صحیح بخاری، کتاب البیوع، رقم الحديث: 2059
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ وہ حلال طریقے سے کما رہا ہے یا حرام طریقے سے۔ “

حرام کمائی کی مذمت

حدیث 11:

«وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل الجنة لحم نبت من السحت. وكل لحم نبت من السحت كانت النار اولي به»
مسند أحمد: 321/3، رقم: 14441 ، سنن دارمی: 409/2، رقم: 2776۔ شیخ شعیب نے اسے قوى الإسناد على شرط مسلم کہا ہے۔
”اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حرام سے پرورش پانے والا گوشت، جنت میں داخل نہیں ہوگا، اور حرام سے پرورش پانے والا ہر گوشت جہنم کی آگ ہی اس کی زیادہ حق دار ہے۔ “

شراب کی خرید و فروخت حرام ہے

حدیث 12:

«وعن أنس رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم فى الخمر عشرة: عاصرها ومعتصرها ، وشاربها ، وحاملها ، والمحمولة إليه ، وساقيها ، وبائعها ، واكل ثمنها ، والمشترى له»
سنن ابن ماجة، كتاب الأشربة، رقم: 3381، سنن ترمذی ، رقم: 1295- محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے شراب سے متعلق دس قسم کے افراد پر لعنت فرمائی: اس کے بنانے والے، اس کے بنوانے والے، اس کے پینے والے، اسے اٹھانے والے، جس کے پاس لے جائی جائے، اس کے پلانے والے، اسے بیچنے والے، اس کی قیمت کھانے والے، اسے خریدنے والے اور جس کے لیے خریدی جائے۔ “

خرید وفروخت کے وقت نرمی اختیار کرنا

حدیث 13:

«وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: رحم الله رجلا سمحا إذا باع ، وإذا اشترى ، وإذا اقتضى»
صحیح بخاری، كتاب البيوع رقم: 2076
”اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ اس آدمی پر رحم فرمائے جو بیچتے ، خرید تے اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے۔ “

خرید و فروخت کے وقت احسن طریقہ اختیار کرنے کا اجر

حدیث 14:

«وعن حذيفة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن رجلا كان فيمن كان قبلكم أتاه الملك ليقبض روحه، فقيل له: هل عملت من خير؟ قال ما أعلم . قيل له: انظر . قال: ما أعلم شيئا غير أني كنت أبايع الناس فى الدنيا وأجازيهم فأنظر الموسر وأتجاوز عن المعسر فأدخله الله الجنة»
صحیح بخاری، کتاب البیوع ، رقم: 2077 ، صحیح مسلم، كتاب المساقاة، رقم 1560/26
”اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو اس سے پوچھا گیا: کیا تم نے کوئی نیکی کا کام کیا ہے؟ اس نے کہا: مجھے پتہ نہیں، پھر اسے کہا گیا: دیکھ لو اس نے کہا: مجھے اس کے علاوہ تو کوئی اور بات یاد نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ بیع کیا کرتا تھا اور میں ان سے اچھے انداز سے تقاضا کیا کرتا تھا، میں مال دار شخص کو مہلت دے دیتا تھا جبکہ تنگ دست کو ویسے ہی معاف کر دیا کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل کر دیا۔“

سودا کرتے وقت قسم کھانے کی ممانعت

حدیث 15:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: الحلف منفقة للسلعة ، ممحقة للبركة»
صحیح بخاری، کتاب البيوع رقم: 2087
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: قسم سودے کو رواج دیتی ہے لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے۔ “

سودا بیچتے وقت جھوٹی قسم کھانے کی مذمت

حدیث 16:

«وعن أبى ذر رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم ، ولهم عذاب أليم . قال: فقرأها رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات . قال ابوذر رضي الله عنه: خابوا وخسروا من هم يا رسول الله؟ قال: المسبل، والمنان، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب»
صحیح مسلم، کتاب الإيمان، رقم: 293
”اور حضرت ابوذر رضی الله عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ روزِ قیامت تین قسم کے لوگوں سے کلام فرمائے گا نہ (نظر رحمت سے) اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار دہرائی۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا وہ تو ناکام و نامراد ہو گئے ، اللہ کے رسول ! وہ کون لوگ ہیں؟ ارشاد فرمایا: ازار لٹکانے والا ، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سودا بیچنے والا۔ “

بروکری کا جواز

حدیث 17:

«وعن قيس بن أبى غرزة رضي الله عنه قال: كنا نسمى فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم السماسرة، فمر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمانا باسم هو أحسن منه ، فقال: يا معشر التجار! إن البيع يحضره اللغو، والحلف ، فشوبوه بالصدقة»
سنن ابوداؤد، كتاب البيوع، رقم الحديث: 3326، سنن ترمذی، رقم الحديث: 1208، وقال حسن صحیح سنن نسائی، رقم الحدیث: 3829، سنن ابن ماجه، رقم الحديث: 2145۔ محدث البانی نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”اور حضرت قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہم (تاجروں) کو بروکر (دلال) کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو کہ اس سے بہتر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تاجروں کی جماعت! بیع کرتے وقت لغو باتیں ہو جاتی ہیں اور قسمیں بھی ہوتی ہیں، لہذا تم اس کے ساتھ صدقہ کو شامل کر لیا کرو“

تقوی اور سچائی اختیار کرنے والے تاجر کی فضیلت

حدیث 18:

«و عن عبيد بن رفاعة عن أبيه، عن جده، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: التجار يحشرون يوم القيامة فجارا ، إلا من اتقى وبر صدق»
سنن الترمذي ، رقم الحديث: 1210 ، سنن ابن ماجة ، رقم الحديث: 2146، سنن دارمی، رقم الحدیث: 2541 ۔ امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبید بن رفاعہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تاجروں کو فاجروں کے زمرے میں جمع کیا جائے گا بجز اس کے جس نے تقویٰ اختیار کیا، نیکی کی اور صدقہ کیا۔ “

بیع پکی کب ہوتی ہے؟

حدیث 19:

«و عن حكيم بن حزام رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: البيعان بالخيار ما لم يتفرقا ، فإن صدقا وبينا بورك لهما فى بيعهما ، وإن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما»
صحیح بخاری ، کتاب البيوع ، رقم الحديث: 2108، صحیح مسلم، کتاب البيوع، رقم الحديث: 3858
”اور حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خرید و فروخت کرنے والوں کو جدا ہونے تک اختیار باقی رہتا ہے، اگر انہوں نے سچ بولا اور (مال کے بارے میں ) وضاحت کی تو ان دونوں کے لیے ان کی بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگر انہوں نے (مال کے نقص وغیرہ کو) چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان کی بیع سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ “

سودی کاروبار حرام ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ .‏ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ .﴾
(البقرة: 278، 279)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی ہے وہ چھوڑ دو اگر تم مومن ہو۔ پھر اگر تم نے یہ نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمھارے لیے تمھارے اصل مال ہی ہیں، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ “

حدیث 20:

«وعن جابر رضي الله عنه ، قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ، وموكله ، وكاتبه، و شاهديه، وقال: هم سواء»
صحیح مسلم، کتاب المساقاة، رقم: 4093
”اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا: (گناہ میں) وہ سب برابر ہیں۔

سودی کاروبار کا انجام

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا ‎. وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا.﴾
(النساء: 160 ، 161)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”پھر جو لوگ یہودی ہوئے ان کے ظلم کی وجہ سے اور ان کے، اکثر لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے ہم نے ان پر کچھ پاک چیزیں حرام کر دیں جو پہلے ان کے لیے حلال تھیں ۔ اور اس وجہ سے بھی کہ وہ سود لیتے تھے، حالانکہ انھیں اس سے منع کیا گیا تھا، اور اس وجہ سے بھی کہ وہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے۔ اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لیے درد
ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ “

حدیث 21:

«و عن ابن مسعود رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الربا وإن كثر عاقبته تصير إلى قل»
سنن ابن ماجة كتاب التجارات ، رقم الحديث: 2279، مسند أحمد، رقم: 3754۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت ابن مسعود رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک سود خواہ کتنا بھی زیادہ ہو جائے لیکن اس کا انجام فقر و ذلت ہے۔ “

سود کی مذمت

حدیث 22:

«وعن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الربا ثلاثة وسبعون بابا ، أيسرها أن ينكح الرجل أمه ، وإن أربى الربا عرض الرجل المسلم»
مستدرك حاكم: 37/2 ، صحيح الجامع الصغير ، رقم: 3533
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سود کے تہتر (73) دروازے ہیں، ان میں سب سے ہلکے درجے کا سود گناہ میں اس طرح ہے کہ جیسے آدمی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرے، اور سب سے بڑا سود کسی مسلمان کی عزت پر حملہ ہے۔ “

فروخت کرتے وقت چیز کا عیب بیان کرنا

حدیث 23:

«وعن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله يقول: المسلم اخو المسلم، ولا يحل لمسلم باع من أخيه بيعا، فيه عيب إلا بينه له»
سنن ابن ماجه ، كتاب التجارات، رقم: 2246 ، صحيح الجامع الصغير، رقم الحديث: 6705
”اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے ہاتھ کوئی عیب والی چیز فروخت کرے اور اس کے عیب کو بیان نہ کرے، بلکہ اس پر ضروری ہے کہ فروخت کے وقت اس کے عیب کو لازماً واضح کرے۔ “

سات ہلاک کرنے والے اعمال

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾
(آل عمران: 130)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمھیں نجات مل سکے۔ “

حدیث 24:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: اجتنبوا السبع الموبقات قالوا: وما هن يا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: الشرك بالله ، والسحر ، وقتل النفس التى حرم الله إلا بالحق ، وأكل الربا، وأكل مال اليتيم ، والتولى يوم الزحف، وقدف المحصنات المؤمنات الغافلات»
صحیح بخاری، کتاب الحدود، رقم: 6857
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات ہلاک کر دینے والی چیزوں سے اجتناب کرو، لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! وہ کیا ہیں؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک، جادو، ناحق کسی کو قتل کرنا ، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑا ہونا (گناہوں سے ) غافل پاکدامن مومنہ عورتوں پر الزام لگانا ۔ “

سود کھانا سخت ترین گناہ ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ﴾ ‎</span
(الروم: 39)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور تم سود پر جو (قرض) دیتے ہوتاکہ وہ لوگوں کے مالوں میں (شامل ہو کر ) بڑھے، تو وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا، اور تم اللہ کا چہرہ چاہتے ہوئے جو کچھ بطور زکاۃ دیتے ہو، تو ایسے لوگ ہی (اپنا مال) کئی گنا بڑھانے والے ہیں۔ “

حدیث 25:

«وعن عبد الله بن حنظلة غسيل الملائكة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: درهم ربا ياكله الرجل وهو يعلم ، أشد من ستة وثلاثين زنية»
مسند أحمد: 25/5، مشكوة المصابيح بتحقيق الألباني: 859/2۔ شیخ حمزہ زین نے اسے صحيح الإسناد قرار دیا ہے۔
”اور حضرت عبد اللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جسے آدمی جانتے بوجھتے ہوئے کھاتا ہے اس کا گناہ چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت (گناہ) ہے۔ “

کسی کا ناحق مال کھانا حرام ہے

حدیث 26:

«وعنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو بعت من أخيك ثمرا ، فاصابته جائحة ، فلا يحل لك ان تأخذ منه شيئا ، بم تأخذ مال أخيك بغير حق؟ »
صحیح مسلم، کتاب المساقاة، رقم: 3975
”اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تم اپنے (کسی مسلمان) بھائی کو پھل فروخت کرو اور پھر اس پر کوئی آفت آ جائے تو تمھارے لیے اس سے کچھ لینا حلال نہیں، تم اپنے بھائی کا مال ناحق کس چیز کے بدلے حاصل کرو گے۔ “

کسی کی بیع پر بیع کرنے کی ممانعت

حدیث 27:

«وعن ابن عمر عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا يبع الرجل على بيع أخيه ، ولا يخطب على خطبة أخيه ، إلا أن يأذن له»
صحیح مسلم، كتاب النكاح رقم: 3455
”اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجے مگر یہ کہ وہ اسے اجازت دے دے۔ “

محنت میں عظمت

حدیث 28:

«و عن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قالت الأنصار للنبي صلى الله عليه وسلم: اقسم بيننا وبين إخواننا النخيل، قال: لا ، تكفونا المؤونة، ونشرككم فى الثمرة . قالوا: سمعنا وأطعنا»
صحیح بخاری ، كتاب الحرث والمزارعة، رقم الحديث: 2325
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، آپ ہمارے اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں کے درمیان کھجوروں کے درخت تقسیم فرمادیں، آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں، (انہوں نے مہاجرین سے کہا) تم محنت کرو، ہم تمہیں پیداوار میں شریک کرلیں گے۔ انہوں (مہاجرین) نے کہا: ہم نے سن لیا اور ہم نے مان لیا۔ “

شالا کوئی مقروض نہ مرے

حدیث 29:

«و عن أبى موسى رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن من أعظم الذنوب عند الله ان يلقاه بها عبد بعد الكبائر التى نهى الله عنها ، ان يموت رجل و عليه دين لا يدع له قضاء»
سنن ابوداؤد، کتاب البیوع، رقم الحديث: 2342 ، مسند أحمد: 392/4 المشكاة، رقم: 2922۔ شیخ حمزه زین نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے۔
”اور حضرت ابو موسیٰ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہوں کے بعد اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے، وہ یہ ہے کہ بندہ مرنے کے بعد اپنے رب سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ذمہ قرض ہو اور وہ اس کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز نہ چھوڑے۔ “

عہدیدار ہدیہ قبول کرنے سے اجتناب کرے

حدیث 30:

«و عن أبى بردة بن أبى موسى، قال: قدمت المدينة ، فلقيت عبد الله بن سلام رضي الله عنه ، فقال: إنك بأرض الربا بها فاش ، فإذا كان لك على رجل حق ، فأهدى إليك حمل تبن، أو حمل شعير ، أو حبل قت فلا تأخذه فإنه ربا»
صحیح بخارى، كتاب مناقب الأنصار، رقم الحديث: 3814
”اور حضرت ابو بردہ بن ابو موسیٰ بیان کرتے ہیں، میں مدینہ گیا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو انہوں نے فرمایا: تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں سود عام ہے، جب تمہارا کسی آدمی پر کوئی حق ہو اور وہ گھاس کا ایک گٹھا یا جو یا جنگلی ہرے چارے کا ایک گٹھا بطور ہدیہ بھیجے تو اسے نہ لو کیونکہ وہ سود ہے۔ “

ذخیرہ اندوزی کی ممانعت

حدیث 31:

«وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من احتكر على المسلمين طعامهم ضربه الله بالجذام والإفلاس»
سنن ابن ماجة، كتاب التجارات، رقم الحديث: 2155 ، شعب الإيمان للبيهقي: 11218، مسند أحمد: 21/1، المشكاة، رقم: 2995۔ احمد شاکر نے اسے ”صحیح الإسناد“ کہا ہے۔
”اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو شخص مسلمانوں پر غلہ روک دے (ذخیرہ اندوزی کرے) تو اللہ اس پر جذام کا مرض اور افلاس مسلط کر دیتا ہے۔ “

حدیث 32:

«وعن معمر رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من احتكر فهو خاطيء»
صحيح مسلم، کتاب المساقاة، رقم: 4122
”اور حضرت معمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جوشخص ذخیرہ اندوزی کرتا ہے وہ گناہ گار ہے۔ “

چیزوں کی قیمت مقرر کرنا

حدیث 33:

«و عن أنس رضي الله عنه قال: غلا السعر على عهد النبى صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا رسول الله سعر لنا ، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: إن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق، وإني لأرجوا ان القى ربي و ليس أحد منكم يطلبني بمظلمة بدم ولا مال»
سنن ترمذی، رقم الحديث: 1314 ، سنن ابوداؤد، رقم الحديث: 345، سنن ابن ماجة، رقم الحديث: 2200۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قیمتیں چڑھ گئیں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ ہمارے لیے قیمتیں مقرر فرمادیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ ہی قیمتیں مقرر کرنے والا ہے، وہی تنگی و کشادگی کا مالک اور رزق دینے والا ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ میں اس حال میں اپنے رب سے ملاقات کروں کہ تم میں سے کوئی خون اور مال کے متعلق مجھ سے مطالبہ نہ کرتا ہو۔ “

گروی رکھنا

حدیث 34:

«وعن عائشة رضي الله عنها ، قالت: توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ودرعه موهونة عند يهودي بثلاثين صاعا من شعير»
صحیح بخارى كتاب الجهاد والسير، رقم الحديث: 2916
”اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو آپ کی زرہ تیسں صاع جو کے عوض ایک یہودی کے پاس گروی تھی ۔ “

شراکت داری کا سنہرا اصول

حدیث 35:

«عن أبى هريرة رضي الله عنه ، رفعه ، قال: إن الله عزوجل يقول: أنا ثالث الشريكين ، ما لم يخن احدهما صاحبه، فإذا خانه خرجت من بينهما»
سنن ابوداؤد، كتاب البيوع، رقم الحديث: 3383 ، إرواء الغليل، رقم: 1468
”اور حضرت ابو ہریر رضی اللہ عنہ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ اللہ عز و جل ارشاد فرماتا ہے: جب دو شراکت داروں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے خیانت نہیں کرتا تو میں ان کا تیسرا ہوتا ہوں، اور جب وہ اس سے خیانت کرتا ہے تو میں ان دونوں میں سے نکل جاتا ہوں۔ “

اکل حلال کی فضیلت

قالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ﴾
(البقرة: 172)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمھیں عطا فرمائی ہیں اور اللہ کا شکر کرو، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔ “
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ﴾ ‎</span
(المؤمنون: 51)
اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے رسولو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو، یقیناً میں اسے جو تم کرتے ہو، خوب جاننے والا ہوں۔ “

حدیث 36:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا، وإن الله امر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال: ﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا﴾ (المؤمنون: 51) وقال: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ﴾ (البقرة: 172) ثم ذكر ، الرجل يطيل السفر ، أشعث أغبر ، يمد يديه إلى السماء ، يا رب يا رب و مطعمه حرام ، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام، فأنى يستجاب لذلك؟»
صحيح مسلم، كتاب الزكاة، رقم الحديث: 2346
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ پاک ہے، اور وہ صرف پاک چیز ہی قبول فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس چیز کے متعلق رسولوں کو حکم فرمایا، اسی چیز کے متعلق مومنوں کو حکم فرمایا تو فرمایا: رسولوں کی جماعت! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایمان والو! ہم نے جو پاکیزہ چیزیں تمہیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ پھر آپ نے اس آدمی کا ذکر فرمایا جو دور دراز کا سفر طے کرتا ہے، پراگندہ بال اور خاک آلود ہے، آسمان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے دعا کرتا ہے: اے رب! اے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا لباس حرام اور اسے حرام کی غذا دی گئی تو ایسے شخص کی دعا کیسے قبول ہو۔“

شبہات سے بچنا

حدیث 37:

«و عن النعمان بن بشير رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحلال بين والحرام بين، وبينهما مشتبهات ، لا يعلمهن كثير من الناس ، فمن اتقى الشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع فى الشبهات وقع فى الحرام ، كا الراعي يرعى حول الحمى يوشك أن يرتع فيه ، الا وإن لكل ملك حمى ، الا وإن حمى الله محارمه ، ألا وإن فى الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله، الا و هي القلب»
صحيح بخاري، كتاب الإيمان، رقم الحديث: 52
”اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، جبکہ ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں مشتبہ ہیں۔ بہت سے لوگ انہیں نہیں جانتے، پس جو شخص شبہات سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچالیا اور جو شخص شبہات میں مبتلا ہو گیا تو وہ حرام میں مبتلا ہو گیا، جیسے وہ چرواہا جو چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے تو قریب ہے کہ وہ اس (چراگاہ) میں چرائے گا، سن لو! بے شک ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے، سن لو! بے شک اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں: سن لو! جسم میں ایک لوتھڑا ہے، جب وہ درست ہوجاتا ہے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے اور جب وہ خراب ہو جاتا ہے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے، یاد رکھو! وہ دل ہے۔ “

تنگ دست کو مہلت دینے سے عرش کا سایہ نصیب ہوگا

حدیث 38:

«و عن أبى اليسر رضي الله عنه ، قال: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول: من أنظر معسرا أو وضع عنه ، اظله الله فى ظله»
صحيح مسلم ، کتاب الزهد، رقم: 7512 مختصراً
”اور حضرت ابو الیسر رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اسے قرض معاف کر دے تو اللہ اسے اپنے (عرش کے ) سایہ میں سایہ عطا فرمائے گا۔ “

خرید وفروخت میں سچ بولنا

حدیث 39:

«وحكيم بن حزام الله رضي الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: البيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال: حتى يتفرقا فإن صدقا وبينا بورك لهما فى بيعهما ، وإن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما»
صحیح بخاری، کتاب البيوع، رقم: 2079
”اور حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خرید و فروخت کرنے والے (دکان دار اور گاہک) جب تک مجلس میں موجود رہیں اپنے درمیان طے شدہ خرید و فروخت (کو جاری رکھنے یا توڑنے) کا پورا اختیار رکھتے ہیں۔ اگر وہ سچ بولیں اور معاملے کو بالکل واضح رکھیں تو ان کی خرید وفروخت میں برکت ہوتی ہے، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور سامانِ تجارت کے عیوب چھپائیں تو ان کی خرید و فروخت سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔“

دھوکے سے بولی بڑھانے کی مذمت

حدیث 40:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يتلقى الركبان لبيع ولا يبع بعضكم على بيع بعض ولا تناجشوا ولا يبع حاضر لباد ولا تصروا الإبل والغنم فمن إبتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها فإن رضيها أمسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر»
صحیح مسلم، کتاب النکاح، رقم الحديث: 3459
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیع کے لیے قافلے کے ساتھ راستے میں (جاکر ) ملاقات نہ کی جائے، نہ تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع کرے، نہ خریدنے کی نیت کے بغیر محض بھاؤ بڑھانے کے لیے قیمت لگاؤ، نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع کرے اور نہ تم اونٹنی اور بکری کا دودھ روک، جس نے انہیں اس کے بعد خرید لیا تو ان کا دودھ دوہنے کے بعد اسے دو باتوں کا اختیار ہے: اگر اسے وہ ناپسند ہے تو اسے رکھ لے اور اگر اسے ناپسند ہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اسے واپس کر دے۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1