اصحابی کالنجوم (میرے صحابہ ستاروں کی مانند): ایک من گھڑت روایت
ماخوذ : فتاویٰ الدین الخالص، جلد:1، صفحہ:250

 "أصحابی کالنجوم” والی روایت کی تحقیق

حدیث

«أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم»
’’میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے، ہدایت پاؤ گے۔‘‘

یہ روایت عوام میں مشہور ہے، لیکن کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اس کا مدلل و مفصل جواب درج ذیل ہے، کیونکہ سائل صرف دلیل کا پابند ہے۔

الجواب 

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث اپنی سند اور متن دونوں پہلوؤں سے موضوع (من گھڑت) اور باطل ہے۔ اہل سنت میں سے کسی جاہل شخص نے یہ روایت شیعہ مخالف جذبے کے تحت گھڑ لی ہے۔

➊ پہلی وجہ: سند کے اعتبار سے

یہ روایت مختلف اسناد کے ساتھ ذکر کی گئی ہے، جن کے راویوں میں شدید ضعف، جھوٹ اور جہالت پائی جاتی ہے۔ تفصیل درج ذیل ہے:

ابن عبدالبر نے اسے جامع بیان العلم وفضلہ (2/191) میں اور ابن حزم نے الاحکام (6/82) میں ذکر کیا ہے۔

ان روایات کی اسناد میں درج ذیل راوی شامل ہیں:

1. سلام بن سلیم یا سلام بن سلیمان طویل:
ابن خراش: یہ کذاب ہے۔
ابن حبان: موضوع احادیث روایت کرتا ہے۔
محدثین کا اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔

2. حارث بن غصین:
مجہول الحال ہے۔

3. سلیمان بن ابی کریمہ:
ضعیف راوی ہے۔

روایت مذکورہ خطیب کی الکفایہ فی علم الروایۃ (ص:48) اور ابن عساکر (7/315/2) میں بھی ذکر ہے۔

4. جویبر بن سعید ازدی:
متروک الحدیث ہے۔

روایت میں ضحاک بن مزاحم بھی ہے، جس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملاقات ہی نہیں کی، لہٰذا یہ روایت مقطوع ہے۔

5. روایت کی دیگر جگہوں پر بھی موجودگی:
ابن بطة کی الابانہ (4/11/2)
خطیب بغدادی کی المنتقی
ابن عساکر (6/203/1)
ان میں نعیم بن حماد (ضعیف) اور زبد العمی (کذاب) شامل ہیں۔

6. عبد بن حمید کی المنتخب من المسند:
ان کی اکثر روایات موضوع قرار دی گئی ہیں۔
ابن حبان نے بھی یہی حکم لگایا ہے۔

خلاصہ:
یہ روایت سند کے لحاظ سے موضوع اور ناقابل اعتبار ہے۔

➋ دوسری وجہ: معنی کے اعتبار سے

یہ روایت معنوی اعتبار سے بھی باطل ہے، کیونکہ:

1. نبی کریم ﷺ نے:
اختلاف کو جائز قرار نہیں دیا۔
اتحاد کا حکم دیا اور تفرقہ سے منع فرمایا۔

2. صحابہ کرام کے اجتہادی اختلافات:
ان کے درمیان شرعی مسائل میں اجتہادی اختلاف موجود تھا۔ بعض اقوال صحیح تھے اور بعض میں واضح خطا تھی۔

چند مثالیں:
◈ ثمرہ بن جندب: شراب کی بیع کو جائز سمجھتے تھے۔
◈ ابو طلحہ: روزہ دار کے لیے اولوں (برف) کے کھانے کو جائز سمجھتے تھے۔
◈ عثمان، علی، طلحہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہم: جنبی کے لیے تیمم کو جائز سمجھتے تھے۔
◈ ابوالسنابل: وفات یافتہ شوہر کی بیوی کے لیے عدت ابعد الاجلین کا فتویٰ دیتے تھے۔
◈ ثمرہ بن جندب: حالت حیض میں چھوٹنے والی نمازوں کے اعادہ کا حکم دیتے تھے۔
◈ ابو بکر رضی اللہ عنہ: تعبیرِ رؤیا میں خطا کی۔
◈ عمر رضی اللہ عنہ: حبشہ کے مہاجرین سے فرمایا کہ "ہم رسول اللہ ﷺ کے تم سے زیادہ حقدار ہیں”۔

3. شرعی اصول:
ان صحابہ کی ان اجتہادی خطاؤں میں اقتداء جائز نہیں۔
یہ اجتہادات تھے، جن میں کبھی خطا اور کبھی صواب ہوتا ہے۔
ہمیں حق اور سنت کی اتباع کرنی ہے، اور خطا کو ترک کرنا ہے۔
دین یہ ہے کہ ہر قول و فعل کو کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کے تابع کیا جائے۔
اگر کوئی شخص صحابہ یا کسی امام کے قول کو نبی ﷺ کے قول کے برابر یا اس سے افضل سمجھے تو وہ فاحش غلطی پر ہے۔

4. اصول اہل سنت:
مذہب کو سنت مصطفی ﷺ کے تابع رکھنا واجب ہے۔
جو حق ہو، قبول کریں؛ اگر باطل ہو تو رد کریں، خواہ قائل کوئی بھی ہو۔
ائمہ کرام رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے، جیسا کہ مقدمہ میں تفصیل گزر چکی ہے۔

➌ تیسری وجہ: متن کے اعتبار سے

1. تشبیہ کا فساد:
صحابہ کی ستاروں سے تشبیہ درست نہیں، کیونکہ:
جسے جدی کے طلوع کی سمت جانا ہو اور وہ سرطان کی طرف چل دے، وہ راستہ بھٹک جائے گا۔
ہر ستارہ ہر سمت کی رہنمائی نہیں کرتا۔
اسی طرح ہر صحابی کی ہر بات ہدایت کی طرف راہنمائی نہیں کرتی۔

2. نتیجہ:
یہ حدیث باطل ہے۔
اس کا جھوٹ عیاں ہے۔
ساقط الاعتبار ہونا واضح ہے۔

مراجع (دلائل و حوالہ جات)

الخلاصۃ لابن الملقن (2/175)
الضعیفۃ (1/78-85)، حدیث نمبر: 58–63
مشکاۃ (2/554)

نوٹ: یہی وجہ ہے کہ معتبر کتب حدیث کے مصنفین نے اس روایت کو نقل نہیں کیا۔ اگر نجات چاہتے ہو تو گمراہی سے بچو اور تدبر سے کام لو۔

خلاصہ کلام

حدیث ’’أصحابی کالنجوم…‘‘ سند اور متن دونوں اعتبار سے موضوع و باطل ہے۔
اس روایت کو نہ قبول کرنا چاہیے، نہ دوسروں کو اس سے دھوکہ میں ڈالنا چاہیے۔
دین صرف کتاب و سنت کی اتباع کا نام ہے، بلا دلیل کسی کی تقلید گمراہی ہے۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1