❖ سوال
اس عالم میں پیدا شدہ مخلوقات کی کتنی اقسام ہیں؟
کچھ افراد کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 1800 (ایک ہزار آٹھ سو) ہے، جبکہ بعض نے اس سے بھی کم تعداد بتائی ہے۔ درست اور راجح بات کیا ہے؟
❖ الجواب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم اس سوال کا جواب درج ذیل انداز میں پیش کرتے ہیں:
➤ اول: اس سوال کی دینی حیثیت
یہ سوال دین کے بنیادی مسائل سے تعلق نہیں رکھتا۔
ایسی باتوں کی تحقیق ایک مسلمان پر واجب نہیں، کیونکہ یہ نفع بخش علم میں شامل نہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ‘‘
’’کسی شخص کے حسن اسلام کی علامت یہ ہے کہ وہ لایعنی باتوں کو چھوڑ دے۔‘‘
[رواہ الترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی حفظ اللسان، رقم: 2317]
لہٰذا، مسلمان کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ دین، عقیدہ، ایمان، اور اللہ کی رضا و ناراضگی سے متعلق امور پر توجہ دے۔
➤ دوم: اس سوال میں موجود فائدہ
اگرچہ یہ سوال دین کے ضروری مسائل سے نہیں، لیکن اس میں کچھ فوائد ضرور موجود ہیں:
◈ اللہ تعالیٰ کی قدرت کو سمجھنے کا ذریعہ ہے۔
◈ مخلوق کی عظمت کو جاننے سے خالق کی عظمت کا ادراک ہوتا ہے۔
◈ یہ سب ایمان میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔
◈ بندہ اپنے رب کے سامنے مطیع و فرمانبردار ہو جاتا ہے۔
➤ حدیث سے استدلال
امام بیہقیؒ نے "شعب الایمان” میں ایک حدیث ذکر کی ہے، جسے صاحب مشکوٰۃ نے بھی درج کیا ہے:
ماخذات حدیث:
مشکوٰۃ المصابیح (جلد 2، صفحہ 471-472)
کنز العمال (جلد 12، صفحہ 337، حدیث نمبر: 3529)
حکیم الترمذی، ابو یعلٰی، ابو الشیخ نے "العظمۃ” میں امام بیہقیؒ نے "شعب الایمان” میں ذکر کیا
درایتاً حکم:
یہ روایت عمرؓ سے منقول ہے
محدثین نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے
متن حدیث:
’’جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری سال ٹڈیاں ناپید ہو گئیں۔
عمر رضی اللہ عنہ بہت غمگین ہوئے اور ایک سوار عراق کی طرف اور ایک شام کی طرف بھیجا تاکہ معلوم کریں کہ ٹڈیاں کہیں موجود ہیں یا نہیں۔
یمن کی طرف سے آنے والے سوار نے ایک مٹھی ٹڈیاں لا کر ان کے سامنے رکھ دیں۔
عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھ کر اللہ اکبر کہا اور فرمایا:
’’میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار امتیں پیدا کی ہیں، جن میں سے چھ سو سمندر میں اور چار سو خشکی میں ہیں۔
سب سے پہلے نابود ہونے والی امت ٹڈی ہے، جب ٹڈیاں ختم ہو جائیں گی تو باقی امتیں بھی موتیوں کی لڑی کی طرح ایک ایک کر کے ختم ہوتی چلی جائیں گی۔‘‘
➤ نتیجہ و اختتام
اس روایت کی روشنی میں مخلوقات کی تعداد ایک ہزار (1000) بتائی گئی ہے، جن میں:
➊ 600 سمندر میں
➋ 400 خشکی میں
تاہم، چونکہ یہ روایت ضعیف ہے، اس لیے اسے قطعی و یقینی علم کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔
صحیح عقیدہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کی اصل تعداد کا علم صرف اسی کو ہے۔
واللہ أعلم بالصواب