اسلام میں شوہر اور بیوی کے تعلقات کی اہمیت
اسلام نے شوہر اور بیوی کے تعلق کو محبت، احترام، اور انصاف پر مبنی قرار دیا ہے۔ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی پر ظلم کرتا ہے یا اسے جسمانی یا نفسیاتی تکلیف دیتا ہے، تو یہ شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ قرآن مجید، احادیث نبویہ، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال میں اس طرح کے ظلم کی مذمت کی گئی ہے، اور عورت کے حقوق کی حفاظت کو اہمیت دی گئی ہے۔
1. قرآن مجید کی روشنی میں شوہر اور بیوی کے تعلقات
عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ
(سورہ النساء: 19)
ترجمہ: "اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی بسر کرو۔”
تشریح: اللہ تعالیٰ نے مردوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ نرمی اور حسن سلوک کریں، اور ان پر کسی قسم کا ظلم نہ کریں۔
ظلم کرنے والوں کے لیے عذاب:
إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ
(سورہ آل عمران: 57)
ترجمہ: "بیشک اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔”
تشریح: اللہ تعالیٰ ظلم کو ناپسند فرماتا ہے، اور جو شوہر اپنی بیوی پر ظلم کرتا ہے، وہ اللہ کی ناپسندیدگی اور غضب کا شکار ہوگا۔
عورتوں کے حقوق کا تحفظ:
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ
(سورہ البقرہ: 228)
ترجمہ: "اور عورتوں کے بھی (مردوں پر) ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر ہیں، معروف طریقے سے۔”
تشریح: اس آیت میں مردوں پر لازم کیا گیا ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ عدل و انصاف کریں اور ان کے تمام حقوق ادا کریں۔
2. احادیث نبویہ کی روشنی میں شوہر اور بیوی کا تعلق
بیوی کے ساتھ بہترین سلوک کی تلقین:
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي
(سنن ترمذی، حدیث نمبر: 3895)
ترجمہ: "تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ (بیوی) کے لیے بہترین ہے، اور میں اپنے اہلِ خانہ کے لیے تم میں سب سے بہتر ہوں۔”
تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہروں کو نصیحت کی کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ بہترین اخلاق اور حسن سلوک اختیار کریں۔
بیوی پر ظلم کی مذمت:
إني أُحَرِّجُ عليكم حق الضعيفين: اليتيم والمرأة
(سنن نسائی، حدیث نمبر: 273)
ترجمہ: "میں تمہیں دو کمزوروں (یتیم اور عورت) کے حقوق کے بارے میں سخت تاکید کرتا ہوں۔”
تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے حقوق کی حفاظت کا حکم دیا اور ان پر ظلم کرنے کو سختی سے منع کیا۔
عورتوں کے ساتھ نرمی کا حکم:
رِفْقًا بِالْقَوَارِيرِ
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 3053)
ترجمہ: "عورتوں کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ، وہ نازک ہیں۔”
تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ نرمی اور محبت کا رویہ اپنانے کی ہدایت دی۔
3. صحابہ کرام کے اقوال
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ:
"عورتوں کے ساتھ نرمی کرو، کیونکہ وہ تمہاری امانت ہیں۔”
(کنز العمال، حدیث نمبر: 45442)
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ:
"عورتوں پر ظلم کرنے والا شخص دنیا اور آخرت میں ناکام ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنے عذاب کا مستحق بنائے گا۔”
(نہج البلاغہ)
4. فقہاء اور محدثین کے اقوال
امام نووی رحمہ اللہ:
"بیوی کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا شوہر کی ذمہ داری ہے، اور اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کے ساتھ ظلم کرتا ہے تو وہ اللہ کے ہاں مؤاخذہ کا مستحق ہوگا۔”
(شرح صحیح مسلم)
امام ابن قدامہ رحمہ اللہ:
"اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کے ساتھ سختی یا ظلم کرتا ہے، تو عورت کو حق حاصل ہے کہ وہ انصاف کے لیے قاضی سے رجوع کرے اور اپنے حق کا مطالبہ کرے۔”
(المغنی، جلد 7، صفحہ 232)
5. اسلام میں عورت کے حقوق
- نفسیاتی و جسمانی تکلیف سے حفاظت: اسلام نے عورت کو جسمانی اور نفسیاتی اذیت سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ شوہر کو اجازت نہیں کہ وہ بیوی کو بلاوجہ اذیت دے۔
- نفقہ و خرچ کا حق: عورت کو شوہر سے نفقہ، رہائش، اور دیگر ضروریات کا حق دیا گیا ہے۔ شوہر کی جانب سے ان حقوق میں کمی شریعت کے خلاف ہے۔
- انصاف کا حق: اگر شوہر نے ایک سے زیادہ بیویاں رکھی ہوں، تو اس پر لازم ہے کہ ان کے درمیان مکمل انصاف کرے۔ کسی ایک کے ساتھ زیادتی اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
6. خلاصہ
اسلام میں شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ محبت، نرمی، اور انصاف سے پیش آئے۔ اگر شوہر بیوی پر ظلم کرے، تو وہ اللہ کے ہاں سخت مؤاخذے کا مستحق ہوگا۔ قرآن و حدیث اور فقہاء کی تعلیمات میں شوہر کو عورت کے حقوق کی ادائیگی اور اس کے ساتھ حسن سلوک کا پابند کیا گیا ہے۔ اگر شوہر ظلم کرے، تو عورت اسلامی عدالت سے اپنے حقوق طلب کرنے کا حق رکھتی ہے۔