ڈاکٹری مشورے کیوجہ سے اسقاط حمل اور معصوم جان کی حرمت
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

سوال:

ایک عورت ایک بچے کے ساتھ حاملہ ہوئی، پھر اس نے اس بچے کو کامل اور پوری خلقت میں جنم دیا لیکن اس بچے کے جسم میں ہڈیاں نہیں تھیں اور اپنی پیدائش کے چند لمحے بعد تک زندہ رہا، پھر وہ فوت ہو گیا۔ وہ عورت پھر حاملہ ہوئی اور وہ یہاں ایک امریکی ہسپتال میں داخل ہے، ڈاکٹروں نے اس کے جتنے بھی ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈ ز کیے ہیں وہ یہی تشخیص کرتے ہیں کہ موجودہ بچہ بھی اپنی ماں کے پیٹ میں زندہ ہونے کے باوجود پہلے بچے کی طرح (بغیر ہڈیوں کے) ہی ہے اور ڈاکٹروں نے اس عورت کے وارثوں کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ اب کی مرتبہ اس کا حمل ساقط کروا دیں، جبکہ وہ اب اپنے حمل کے پانچویں مہینے میں ہے۔
ڈاکٹر اس بچے کے اسقاط کی تجویز اس لیے دیتے ہیں تاکہ وہ اس بچے کے میڈیکل ٹیسٹ کریں، ہو سکتا ہے کہ وہ اس عورت کے بچوں کو بغیر ہڈیوں کے پیدا ہونے کے اسباب جان سکیں۔ ہم نے اس کیس کے معالج امریکی ڈاکٹر سے بات چیت کی ہے، اس نے یہ رپورٹ دی ہے کہ اس حمل سے پیدا ہونے والا بچہ بد شکل و بدنما اور بغیر ہڈیوں کے پیدا ہوگا اور ولادت کے بعد اس کے زندہ رہنے کا احتمال بہت کمزور ہے بنا بریں اس نے عورت کو اسقاط حمل کا تاکیدی مشورہ دیا ہے۔
میرا خیال یہ تھا کہ اس بچے کو باقی رکھا جائے اور اس کو ساقط کرنے کی بجائے عورت کی نارمل ڈلیوری کروائی جائے۔ لیکن یہ عورت سعودی عرب کی رہنے والی ہے اور اپنے وطن لوٹ جانے کا ارادہ رکھتی ہے، اس کا امریکا میں مزید چار مہینے قیام کرنا اس کے لیے بہت سی مالی اور نفسیاتی مشکلات پیدا کرے گا۔ اور وہ ڈرتی ہے، درآنحالیکہ اس کے معالج ڈاکٹروں نے اس کو سخت بے چین و مضطرب کر دیا ہے کہ جب وہ اس حال میں سفر کرے گی تو کسی ایسی جگہ پر حمل ساقط ہو سکتا ہے جہاں پر ڈاکٹر اس بچے کے ضروری ٹیسٹ نہ لے سکیں گے، اسی لیے ڈاکٹر ابھی سے اسقاط حمل کا مشورہ دیتے ہیں۔
میں جناب سے امید رکھتا ہوں کہ جتنی جلدی ممکن ہو آپ مجھے اپنی تجھے کے مطابق اور اس قسم کے کسی مسئلہ پر اہل علم کی پہلے سے کی گئی بحث کے ذریعہ اس مسئلہ کا حل پیش کریں گے، اللہ تعالیٰ آپ کو ہر اس کام کی توفیق عطا فرمائے جس کو وہ پسند کرتا ہے اور اس کے ذریعہ وہ راضی ہو جاتا ہے۔

جواب:

اس جنین (پیٹ کے بچے) کو محض ڈاکٹروں کے اس خدشے کی بنیاد پر کہ بچے بغیر ہڈیوں کے پیدا ہوگا، ضائع کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس مسئلہ میں اصل یہ ہے کہ معصوم جان کو ناحق قتل کرنا حرام ہے۔ و باللہ التوفیق۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1