روى البحاري من حديث عبد الله هو ابن مسعود : أتى النبى صلى الله عليه وسلم الغائط فأمرني أن أتبعه بثلاثة أحجار ، فوجدت حجرين والتمست الثالث فلم اجده ، روثته وقال هذه ركس
بخاری نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا : ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے مجھے حکم دیا کہ میں تین ڈھیلے لے کر آپ کے پیچھے آؤں مجھے دو ڈھیلے ملے اور ایک میں نے لید کا ٹکڑا اٹھا لیا آپ نے دو ڈھیلے لیے اور لید پھینک دی اور فرمایا : ”یہ پلید گندگی ہے ۔ “
تحقیق و تخریج : بخاری : 156
وروي الدارقطني من حديث ابي هريره : ان النبي صلى الله عليه وسلم نهي ان يستنجي بروث اوعظم ، وقال : انهما لا يطهران
دارقطنی نے ابوہریرہ کے حوالے سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا کہ لید اور ہڈی سے استنجاء کیا جائے ، اور فرمایا یہ دونوں پاک نہیں کرتے، ۔ اس کی اسناد صحیح ہے ۔
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔ الدار قطنی : 1/ 56 ، کہا: اس کی اسناد صحیح ہے ۔
فوائد :
➊ استنجا کے لیے تین سے کم ڈھیلے یا پھر تین ہونے چاہئیں ۔
➋ لید ، ہڈی ، گوبر سے استنجا جائز نہیں ہے ۔ یہ جنوں کا کھانا ہوتا ہے اور یہ پاک نہیں کرتے، اس ضمن میں گھاس چارہ سبزیوں کے پتے یا اناج کی کسی قسم کی نوع سے استنجا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ انسانوں اور جانوروں کا کھانا ہیں ۔ البتہ کپڑے وغیرہ سے عارضی طور پر بول کے قطروں کو یا گندگی کو صاف کیا جا سکتا ہے لیکن بعد میں دھونا ضروری ہے ڈھیلوں سے استنجا کرنا یا پانی سے دونوں طرح جائز ہیں اگر ڈھیلوں کے بعد پانی بھی استعمال کیا تو یہ قابل تعریف عمل ہے ۔
➌ بول و براز کے وقت اسپیشل ڈھیلوں یا پتھروں کا بندوبست کرنا چاہیے اگر تین ڈھیلے نہ مل سکیں تو دو بھی مجبوری کے وقت استعمال کیے جا سکتے ہیں حالت مجبوری میں ایک ڈھیلا جو صفائی کی مکمل اہلیت رکھتا ہو وہ بھی کفایت کر سکتا ہے ۔ بغیر استنجا کے کھڑے ہونا یا ڈھیلے اٹھانے کی سستی سے زمین پر ویسے رگڑ کھانا صحت وصفائی کے لیے نہایت ضرر رساں ہیں ۔
➍ بڑے آدمی یا بزرگ کی ، بچے یا دیگر احباب تواضع و خدمت کر سکتے ہیں حاجت کے وقت پانی یا ڈھیلے استنجا کے لیے پیش کیے جا سکتے ہیں یا لیٹرین میں رکھے جا سکتے ہیں اسی طرح بزرگ کی لاٹھی ٹوپی کپڑا جوتے یا دیگر اشیائے ضرورت اٹھانا بھی جائز ہے ۔
➎ اسلامی ماحول قائم کرنے کے لیے بچوں کو آداب زندگی سے خبردار کرنا چاہیے چھوٹے بڑے کی تمیز اور احترام کرنے کا سبق دینا ضروری امر ہے بڑوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کی حوصلہ افزائی کریں غلط کام کرنے پر حتیٰ الامکان نہ جھڑکیں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی بچے کو دو پتھر اور لید لانے پر کچھ نہ کہا بلکہ سبق دیا کہ لید ناپاک ہے ۔
وروى عطاء بن أبى ميمونة عن أنس بن مالك ، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل الخلاء فأحمل أنا و غلام نحوى إداوة من ماء وعنزة فيستجي بالماء
عطاء بن ابی میمونہ نے انس بن مالک کے حوالے سے روایت کیا ، کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الخلاء میں داخل ہوتے تھے، میں اور مجھ جیسا ایک لڑکا پانی اور نیزہ اٹھائے ہوئے ہوتے تھے ۔ آپ پانی سے استنجاء کیا کرتے تھے ۔ [متفق عليه]
تحقیق و تخریج : بخاری 500،152،151٬150 مسلم : 271