اذان کے مسائل
ہر نماز کے وقت اذان دینا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب نماز کا وقت آئے تو تم میں سے کوئی ایک اذان کہے، اور تم میں سے بڑا امامت کرائے۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب من قال: لیؤذن فی السفر موذن واحد، ۸۲۶، مسلم، المساجد، باب من احق بالامامۃ، ۴۷۶)
اذان کا طریقہ
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے وقت اپنی انگلیاں کانوں میں ڈالتے تھے۔
(بخاری تعلیقا، الاذان، باب ھل یتتبع الموذن فاہ ھھنا وھھنا، ترمذی، الصلاۃ، باب ماجاء فی ادخال الاصبع الاذن عند الاذان، ۷۹۱)
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ:
"حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃِ” کہتے وقت منہ دائیں طرف پھیرتے تھے
"حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ” کہتے وقت منہ بائیں طرف پھیرتے تھے
(بخاری، الاذان، باب ھل یتتبع الموذن فاہ ھھنا و ھھنا ۴۳۶، مسلم، الصلاۃ باب سترۃ المصلی، ۳۰۵)
اذان پر اجرت کا مسئلہ
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کی قوم کا امام مقرر فرمایا اور ساتھ ہی فرمایا:
’’مؤذن وہ مقرر کرنا جو اپنی اذان پر مزدوری نہ لے۔‘‘
(ابو داؤد، الصلاۃ، باب اخذ الاجر علی التاذین، ۱۳۵۔ ترمذی، الصلاۃ باب ماجاء فی کراھیۃ ان یاخذ علی الاذان اجرا ۹۰۲۔ اسے حاکم ۱/ ۹۹۱، ۱۰۲ اور ذہبی نے صحیح کہا)
البتہ اگر کسی مؤذن کو ہدیہ دیا جائے تو اس کا لینا جائز ہے۔
سیدنا ابو محذورہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اذان سکھلائی۔ میں نے اذان کہی تو آپ نے مجھے ایک تھیلی دی جس میں چاندی کی کوئی چیز تھی۔
(نسائی، الاذان، کیف لاذان ،۳۳۶)
بلند آواز والے مؤذن کی افضلیت
مؤذن ایسا ہونا چاہیے جس کی آواز بلند ہو۔
سیدنا عبد ﷲ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا بلال کو اذان سکھاؤ کیونکہ وہ تم سے بلند آواز ہے۔
(أبو داود، الصلاۃ، باب کیف الاذان: ۹۹۴، ترمذی: ۹۸۱)
ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
میرا مکان مسجد کے قریب تمام گھروں سے اونچا تھا اور سیدنا بلال اس مکان پر کھڑے ہو کر فجر کی اذان دیا کرتے تھے۔
(ابو داود، الصلاۃ، باب الاذان فوق المنارۃ، ۹۱۵، ابن حجر نے حسن کہا)