اذان و اقامت
اذان کے فضائل
مؤذن کی آواز قیامت کے دن گواہی دے گی
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم بھیڑ بکریوں میں ہو یا دیہات میں تو نماز کے لیے اذان دو اور اپنی آواز بلند کرو کیونکہ مؤذن کی آواز کو جنات، انسان اور جو جو چیز سنتی ہے وہ قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی۔”
(بخاری، الاذان، باب رفع الصوت بالنداء، ۹۰۶)
مؤذن کو نمازیوں کے برابر اجر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مؤذن کے لیے ثواب ہے اس شخص کے ثواب کے برابر جس نے (اذان سن کر) نماز پڑھی۔‘‘
(نسائی، الأذان، باب: رفع الصوت بالأذان: ۷۴۶، اسے منذری نے جید کہا)
مؤذن کی اذان سن کر جو لوگ نماز پڑھنے آتے ہیں، ان سب کو ان کی نماز کا پورا ثواب ملتا ہے۔
مؤذن ان سب کے اجر کے برابر اضافی ثواب پاتا ہے کیونکہ وہی ان کو نماز کی طرف بلانے والا ہوتا ہے۔
قیامت کے دن مؤذن نمایاں ہوں گے
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا:
’’قیامت کے دن اذان دینے والوں کی گردنیں لمبی ہوں گی۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب فضل الاذان وھرب الشیطان عند سماعہ ۷۸۳)
(یعنی ﷲ کا نام بلند کرنے کی وجہ سے وہ نمایاں ہوں گے۔)
اذان اور صف اول کے اجر کا شوق
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر لوگوں کو اس اجر و ثواب کا علم ہو جائے جو اذان دینے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے میں ہے تو اسے حاصل کرنے کے لیے قرعہ بھی ڈالنا پڑے تو وہ قرعہ اندازی کریں۔”
(بخاری، الاذان، الاستھام فی الاذان، ۵۱۶)
جمعہ اور اذان دینے والوں کا مقام
سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جمعہ کے دن کو چمکتا ہوا ستارہ بنا کر ظاہر کرے گا۔ جمعہ پڑھنے والے اس کی وجہ سے اس طرح چمکیں گے جس طرح دلہن چمکتی ہے۔ وہ اس کی روشنی میں چلیں گے۔ ان کے رنگ برف کی طرح سفید ہوں گے۔ کستوری کی طرح ان سے خوشبو پھوٹ رہی ہو گی۔ وہ کافور کے پہاڑوں میں مگن ہوں گے۔ انسان اور جنات انہیں دیکھ رہے ہوں گے وہ خوشی سے کسی کی طرف التفات نہیں کریں گے حتیٰ کہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ ان کے ساتھ صرف ثواب کی نیت سے اذان دینے والوں کے علاوہ کوئی شریک نہ ہو گا۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۶۰۲)
اذان کے وقت آسمان کے دروازے کھلتے ہیں
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دعا قبول کی جاتی ہے۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۳۱۴۱)
بارہ سال اذان دینے والے کے لیے جنت واجب
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے بارہ سال اذان کہی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ ہر اذان پر اس کے لیے ساٹھ نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور ہر اقامت پر تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۲۴)
شیطان اذان سن کر بھاگ جاتا ہے
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے۔ جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔ فلاں فلاں بات یاد کراتا ہے، یہاں تک کہ آدمی کو پتہ نہیں چلتا کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب فضل التاذین، ۸۰۶۔ مسلم: ۹۸۳)
پہاڑ کی چوٹی پر اذان دینے والے کی بخشش
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تمہارا پروردگار بکریاں چرانے والے پر تعجب کرتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رہ کر اذان دیتا ہے اور نماز پڑھتا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’میرے بندے کو دیکھو جو نماز کے لیے اذان دیتا اور اقامت کہتا ہے اور مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اس کو بخش دیا اور جنت میں داخل کیا۔‘‘
(ابو داؤد، صلاۃ السفر، باب الاذان فی السفر، ۳۰۲۱۔ اسے ابن حبان نے صحیح کہا)