سوال
اگر ظہر کی اذان پونے ایک بجے ہوتی ہے اور نماز کا وقت داخل ہو چکا ہے لیکن اذان نہیں ہوئی، تو کیا ایسی صورت میں کوئی شخص اذان سے پہلے سنتیں پڑھ سکتا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سنتیں پڑھنا جائز ہے، چاہے اذان نہ ہوئی ہو۔ درج ذیل نکات اس حوالے سے وضاحت کرتے ہیں:
نماز کا وقت داخل ہونا
◈ جب نماز کا وقت داخل ہو جائے تو سنت نماز پڑھنا جائز ہو جاتا ہے، خواہ اذان نہ ہوئی ہو۔
اذان اور اقامت کی حیثیت
◈ اذان اور اقامت سنت ہیں، اگر ان کا اہتمام کیا جائے تو بہتر ہے، لیکن ان کے بغیر بھی نوافل اور فرائض ادا کرنا جائز ہے۔
فرائض کا حکم
◈ اگر کوئی شخص اکیلا ہے یا ایسی جگہ پر ہے جہاں مسجد موجود نہیں، اور وہ جماعت کے بغیر نماز پڑھنا چاہتا ہے، تو فرض نماز بھی اذان کے بغیر ادا کی جا سکتی ہے۔
خلاصہ
◈ اذان سے پہلے سنت نماز پڑھنا شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ نماز کا وقت داخل ہو چکا ہو۔ اذان یا اقامت کے بغیر بھی نوافل اور فرائض ادا کیے جا سکتے ہیں، اگر ضرورت ہو۔