اقامت اور اذان کے درمیان وقفہ
اذان کے فوراً بعد اقامت نہ کہنا
اقامت کو اذان کے فوراً بعد کہنا درست نہیں، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے درمیان نفل نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔ ارشاد فرمایا:
’’اذان اور تکبیر کے درمیان نفل نماز ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ بات فرمائی، پھر ارشاد فرمایا:
"جس کا دل چاہے (نماز پڑھے)”
(بخاری، الاذان، باب کم بین الاذان والاقامۃ و من ینتظر الاقامۃ؟ حدیث 426 و مسلم، صلوۃ المسافرین، باب بین کل اذانین صلاۃ، حدیث 838)
اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اپنی اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ کرو کہ پانی پینے والا سہولت سے پی لے اور کھانا کھانے والا تسلی سے کھانا کھا لے۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی، حدیث 788)
طلوع فجر سے پہلے اذان
سحری کے وقت کی اذان
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کے وقت اذان کہنے کی حکمت بیان فرمائی:
"تمہیں بلال کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ رات کو اذان دیتے ہیں تاکہ تہجد پڑھنے والا لوٹ آئے اور سونے والا خبردار ہو جائے۔”
(بخاری، الاذان، باب الاذان قبل الفجر، حدیث 126 و مسلم، حدیث 3901)
آج کل ہمارے ہاں جو اذان فجر سے کافی پہلے دی جاتی ہے، وہ درست نہیں کیونکہ اس اذان کا مقصد صرف سحری کی اطلاع دینا اور نماز فجر کی تیاری کروانا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے:
"دونوں موذنوں کے درمیان صرف اس قدر وقفہ ہوتا تھا کہ ایک اذان دے کر نیچے اترتا اور دوسرا اذان کے لیے چڑھ جاتا۔”
(مسلم، الصیام، باب بیان ان الدخول فی الصوم یحصل بطلوع الفجر، حدیث 2901)
اقامت کے بعد سنتیں ادا کرنا
اقامت کے بعد نفل نماز ادا کرنا ممنوع ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جبکہ موذن اقامت کہہ رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
‘کیا دو نمازیں اکھٹی ہیں؟'”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی، حدیث 8852)
ایک اور موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمایا:
"جب اقامت ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔”
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب کراھیۃ الشروع فی نافلۃ بعد شروع الموذن، حدیث 017)
لہٰذا، اگر اقامت شروع ہو جائے اور نمازی تشہد کے قریب نہ ہو تو اُسے چاہیے کہ سنتیں توڑ کر فوراً جماعت میں شامل ہو جائے۔
البتہ اگر کوئی شخص پہلے سے فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کر چکا ہو، تو وہ سنتیں ادا کر سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔