احرام معروف جگہوں سے باندھا جائے
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ ، اہل شام کے لیے جحفہ ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل ، اہل یمن کے لیے یلملم میقات مقررفرمائے ہیں۔ یہ میقات ان ملکوں میں مقیم لوگوں کے لیے بھی ہیں اور اُن کے لیے بھی جو حج اور عمرے کے ارادے سے ان اطراف سے آئیں ۔
[بخاري: 1526 ، كتاب الحج: باب مهل أهل الشام ، مسلم: 1181 ، ابو داود: 1738 ، نسائي: 123/5 ، دارمي: 361/1 ، أحمد: 238/1 ، ابن خزيمة: 158/4 ، دار قطني: 237/2]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق کے لیے ”ذاتِ عرق“ کو میقات مقرر فرمایا۔
[صحيح: إرواء الغليل: 999 ، ابو داود: 1739 ، كتاب المناسك: باب فى المواقيت ، نسائي: 125/5 ، شرح معاني الآثار: 118/2 ، دار قطني: 236/2]
➌ صحیح مسلم کی بھی ایک روایت میں اہل عراق کے لیے ذاتِ عرق میقات کی تقرری کا ذکر ہے۔
[مسلم: 1183 ، كتاب الحج: باب مواقيت الحج والعمرة]
➍ صحیح بخاری میں ہے کہ ”ذاتِ عرق“ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے میقات مقرر کیا تھا۔
[بخاري: 1531]
شاید اس بات کے قائل حضرات کے پاس گذشتہ مرفوع حدیث پہنچی نہیں یا اگر پہنچی ہے تو انہوں نے اسے ضعیف سمجھا ہے لیکن راجح بات یہی ہے کہ گذشتہ حدیث صحیح ہے اور ذاتِ عرق کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی میقات مقرر فرمایا تھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی جس روایت میں ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کے لیے ”عقیق“ کو میقات مقرر فرمایا ۔ وہ ضعیف ہے ۔
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 381 ، ضعيف ترمذي: 140 ، المشكاة: 2530 ، أحمد: 3205 ، ابو داود: 1740 ، ترمذي: 832 ، بيهقي: 28/5]
◈ واضح رہے کہ جو شخص ان مقررہ میقاتوں میں سے کسی ایک سے بھی نہ گزرے تو اسے چاہیے کہ وہ جس میقات کے برابر سے گزرے وہیں سے احرام باندھ لے۔ تمام علما اس اصول و قانون پر متفق ہیں۔