بسم الله الرحمن الرحيم
إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله. أما بعدا
مضمون کے اہم نکات:
اللہ عزوجل کی خاطر محبت کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى : الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ ﴿٦٧﴾ (الزخرف : 67)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”سب دلی دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقی لوگ۔“
حدیث:۱
عن أبى هريرةؓ عن النبى : أن رجلا زار أخا له فى قرية أخرى ، فارصد الله له ، على مدرجته، ملكا، فلما أتى عليه قال : أين تريد؟ قال: أريد أخا فى هذه القرية ، قال: هل لك عليه من نعمة تربها؟ قال: لا غير أني أحببته فى الله عزوجل، قال: فإني رسول الله إليك ، بأن الله قد احبك كما احببته فيه.
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة والادب، باب فضل الحب في الله ، رقم:6549.
’’اور حضرت ابو ہریرہؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی کسی دوسری بستی میں اپنے بھائی کی زیارت کے لیے گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ بھیجا۔ اس نے پوچھا : تم کہاں جا رہے ہوں؟ اس نے کہا کہ بستی میں میرا بھائی رہتا ہے۔ اس کے پاس جا رہا ہوں۔ فرشتے نے پوچھا کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جس کی وجہ سے تم تکلیف اٹھا رہے ہو یا اس کے احسان کا بدلہ اتارنے جا رہے ہو؟ اس نے کہا : نہیں میں صرف اس لیے جا رہا ہوں کہ میں اس سے اللہ عزوجل کے لیے محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا : پس میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا ہوں، تمہارے اس کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرتا ہے۔“
برائی کا بدلہ اچھائی سے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ (فصلت:34)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو، پھر تمہارا دشمن ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔“
حدیث:۲
وعن أبى ذرؓ قال : قال رسول الله اتق الله حيثما كنت ، وأتبع السيئة الحسنة تمحها وخالق الناس بخلق حسن.
سنن الترمذی، رقم : 1987
’’اور حضرت ابو ذرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم جہاں بھی ہو اللہ سے ڈرو۔ برائی کے پیچھے نیکی کرو۔ نیکی برائی کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔“
در گزر کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ ﴿١٩٩﴾ (الاعراف: 199)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”آپ عفو و درگزر کو اختیار کیجیے، اور بھلائی کا حکم دیجیے، اور نادانوں سے اعراض کیجیے۔“
حدیث:۳
وعن أبى هريرةؓ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما نقصت صدقة من مال ، وما زاد الله عبدا بعفو إلا عزا، وما تواضع احد لله إلا رفعه الله.
صحيح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 6592.
’’اور اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : صدقہ کبھی مال کم نہیں کرتا، اور عفو و درگزر کی وجہ سے اللہ بندے کی عزت بڑھاتا ہے، اور جو شخص اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کا مرتبہ بلند فرماتا ہے۔“
دوسروں کی مدد کرنا
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى (المائدة: 2)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں آپس میں تعاون کرو۔“
حدیث:۴
وعن أبى هريرةؓ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا، نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة ، ومن يسر على معسر ، يسر الله عليه فى الدنيا والآخرة، ومن ستر مسلما، ستره الله فى الدنيا والآخرة والله فى عون العبد ما كان العبد فى عون أخيه ، ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما ، سهل الله له به طريقا إلى الجنة، وما اجتمع قوم فى بيت من بيوت الله ، يتلون كتاب الله، ويتدارسونه بينهم ، إلا نزلت عليهم السكينة وغشيتهم الرحمة، وحفتهم وحفتهم الملائكة ، وذكرهم الله فيمن عنده، ومن بطا به عمله لم يسرع به نسبه.
صحيح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم: 6853.
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی مومن کی دنیا میں کوئی تکلیف رفع کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف رفع فرمائے گا۔ جو شخص کسی تنگدست پر آسانی کرے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت میں آسانی فرمائے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی عیب پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔ جو شخص طلب علم کی خاطر کسی راہ میں چلے، اس کے عوض اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمائے گا۔ جب کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں کتاب اللہ کی تلاوت اور تعلیم کے لیے جمع ہوتے ہیں تو ان پر سکینت (آرام و سکون واطمینان) نازل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر اپنے ہاں موجود مخلوق میں کرتا ہے۔ اور جسے خود اس کا عمل ہی پیچھے چھوڑ دے، اس کا نسب اسے آگے نہیں لاسکتا۔“
نیک لوگوں کی مجلس اختیار کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى : الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ ﴿٦٧﴾ (الزخرف : 67)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اس دن متقیوں کے سوا، تمام دوست آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔“
حدیث:۵
وعن أبى موسىؓ قال: قال رسول الله ﷺ: مثل الجليس الصالح والجليس السوء كمثل صاحب المسك وكير الحداد ، لا يعدمك من صاحب المسك إما تشتريه أو تجد ريحه ، وكير الحداد يحرق بدنك أو ثوبك، أو تجد منه ريحا خبيثة.
صحیح بخاری، کتاب البيوع، رقم: 2101.
’’اور حضرت ابو موسیؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اچھے اور برے دوست کی مثال ایسے ہے کہ جیسے ایک کستوری رکھنے والا اور دوسرا بھٹی میں آگ بھڑ کانے والا ہے، کستوری والا تجھے کستوری کا تحفہ دے گا، یا تو اس سے کستوری خریدے گا یا پھر کم از کم تو اس سے بہترین خوشبو پائے گا اور بھٹی کو بھڑ کانے والا تیرا بدن یا کپڑے جلائے گا یا اس سے تو بدبو پائے گا۔“
اچھی بات کر دیا خاموش رہو
حدیث:۶
وعن أبى هريرةؓ قال: قال رسول الله ﷺ: من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت.
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6018 ، صحیح مسلم، کتاب الایمان، رقم: 47.
”اور حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ
① مہمان کی عزت کرے۔
② رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے۔
③ بھلائی کی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔“
حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دینا
حدیث:۷
وعن أبى أمامةؓ قال: قال رسول الله : أنا زعيم ببيت فى ربض الجنة لمن ترك المراء وإن كان محقا، وببيت فى وسط الجنة لمن ترك الكذب وإن كان مازحا ، وببيت فى أعلى الجنة لمن حسن خلقه.
سنن ابوداود، کتاب الادب، رقم: 4800، سلسلة الأحاديث الصحيحة، رقم: 273.
اور حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں اس شخص کے لیے جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دیا، اور اس شخص کے لیے جنت کے درمیان میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے مزاح کے طور پر بھی جھوٹ کا ارتکاب نہیں کیا، اور اس شخص کے لیے جنت کے بلند ترین حصے میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو۔“
صله رحمی
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴿١٠٧﴾ (الانبياء: 107)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے سراپا رحمت بنا کر بھیجا ہے۔“
حدیث:۸
وعن جرير بن عبد اللهؓ قال: قال رسول الله : من لا يرحم الناس لا يرحمه الله عز وجل.
صحیح مسلم، کتاب الفضائل، رقم: 6029.
’’اور سید نا جریر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو آدمی لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عز وجل بھی اس پر رحم نہیں فرماتا۔“
مسلمان کی عزت کی حفاظت
حدیث:۹
وعن أسماء بنت يزيدؓ قالت: قال رسول الله ﷺ: من ذب عن عرض أخيه بالغيبة ، كان حقا على الله أن يعتقه من النار.
صحيح الجامع الصغير رقم 426 ، سلسله أحاديث صحيحه، رقم: 1433 .
’’اور سیدہ اسماء بنت یزیدؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت کی حفاظت کی، اللہ پر اس کا حق ہے کہ وہ اسے جہنم سے آزاد کر دے۔“
دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى : يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ (البقرة: 185)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے سختی کا نہیں۔“
حدیث:۱۰
وعن أبى موسىؓ قال: كان رسول الله إذا بعث أحدا من أصحابه فى بعض أمره قال: بشروا ولا تنفروا، ويسروا ولا تعسروا.
صحیح مسلم، كتاب الجهاد والسير، رقم: 1732 .
’’اور سیدنا ابو موسیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرامؓ میں سے کسی کو جب اپنے کسی کام کے لیے بھیجتے تو انہیں فرماتے : خوشخبری دینے والے بننا نفرت نہ دلانا، آسانی کرنا تنگی اور مشقت میں نہ ڈالنا۔“
پردہ پوشی
حدیث:۱۱
وعن ابن عمر أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المسلم أخو المسلم ، لا يظلمه ولا يسلمه ومن كان فى حاجة أخيه كان الله فى حاجته ، ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة ، ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة.
صحیح بخارری، کتاب المظالم، رقم: 2442 .
اور سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے، بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر زیادتی کرتا ہے، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑ کر دشمن کے سپرد کرتا ہے۔ جو اپنے (مسلمان) بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے، جو کسی مسلمان سے کوئی پریشانی دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی بڑی پریشانی دور فرما دے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔“
دوسرے کو اپنے اوپر ترجیح دینا
قال الله تعالى: وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ (الحشر : 9)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”وہ اپنی بجائے دوسروں پر ایثار کرتے ہیں اگر چہ وہ خود ضرورت مند ہوں۔“
حدیث:۱۲
قال على (في أبى بكر وعمر): والذي فلق الحبة وبرأ النسمة لا يحبهما إلا مؤمن فاضل ، ولا يبغضهما ولا يخالفهما إلا شقي مارق ، فحبهما قربة، وبعضهما مروق ، مابال أقوام ، يذكرون اخوى رسول الله و وزيريه وصاحبيه وسيدى قريش و أبوى المسلمين؟ فأنا بري ممن يذكرهما بسوء معاقب.
كنز العمال، رقم : 3606.
’’سیدنا علیؓ نے، سیدنا ابوبکر و عمرؓ کے بارے فرمایا : اس ذات کی قسم جس نے دانے اور گٹھلی کو پھاڑا اور روح کو پیدا کیا! ان دونوں سے وہی محبت کرے گا جو فاضل مومن ہوگا اور ان دونوں سے وہی بغض و عداوت رکھے گا جو بد بخت اور مارق (بد مذہب) ہوگا، کیونکہ ان دونوں کی محبت تقرب الہی کا سبب ہے اور ان سے بغض و نفرت رکھنا دین سے خارج ہونے کی علامت ہے۔ ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو رسول اللہ ﷺ کے دو بھائیوں، اور دو وزیروں اور دو ساتھیوں اور قریش کے دو سرداروں اور مسلمانوں کے دو باپوں کو نازیبا الفاظ سے یاد کرتے ہیں؟ میں ان لوگوں سے لاتعلق ہوں جو ان دونوں کو برے الفاظ سے یاد کرتے ہیں، اور اس پر انہیں سزا دوں گا۔“
احسن طریقے سے پیش آنا
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: عِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴿٦٣﴾ (الفرقان 63)
’’اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام ہے۔“
حدیث:۱۳
وعن أبى هريرةؓ أن رجلا قال: يا رسول الله إن لي قرابة ، أصلهم ويقطعوني، وأحسن إليهم ويسيئون إلى ، واحلم عنهم ويجهلون علي، فقال: لئن كنت كما قلت ، فكأنما تسفهم المل ، ولا يزال معك من الله ظهير عليهم، ما دمت على ذلك.
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 6525.
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں۔ میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں۔ میں ان سے تحمل اور بردباری سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ نادانی سے پیش آتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے کہا ہے، تو گویا تو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہا ہے۔ ان کے مقابلے مین تیرے ساتھ ہمیشہ اللہ کی طرف سے ایک مددگار رہے گا، جب تک تیرا رویہ ایسا رہے گا۔“
تحائف دینا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا ﴿٨٦﴾ (النساء: 86)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور جب تم کو کوئی تحفہ دیا جائے تو تم اس سے بہتر تحفہ دو یا اسی جیسا واپس کر دو۔ اس لیے کہ تحفہ و تحائف کے تبادلے سے پیار اور محبت پیدا ہوتی ہے۔“
حدیث:۱۴
وعن أبى هريرةؓ قال: قال رسول الله : تهادوا تحابوا.
ادب المفرد للبخاری، رقم: 594، سنن الكبرى بيهقى: 169/6 .
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : آپس میں ہدیہ لیا دیا کرو اس سے باہمی محبت پیدا ہوگی۔‘‘
صلح کرانا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۗ (النساء: 128)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور صلح اچھی چیز ہے۔“
حدیث:۱۵
وعن أبى الدرداءؓ قال: قال رسول الله ﷺ: ألا أخبركم بأفضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة؟ قالوا: بلى يارسول الله قال: إصلاح ذات البين وفساد ذات البين ، الحالقة.
سنن ابی داود، کتاب الادب، رقم: 4919
’’اور سیدنا ابودرداءؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تم کو وہ بات بتاؤں جو روزے، نماز اور صدقے سے بہتر ہے؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : آپس میں صلح کرانا اور آپس کا فساد، تباہ و برباد کر دینے والا ہے۔“
جو چیز اپنے لیے پسند کرو وہی دوسروں کے لیے
حدیث:۱۶
وعن أنسؓ عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا يؤمن أحدكم حتى يحب لأخيه ما يحب لنفسه.
صحیح بخاری، کتاب الایمان ، رقم: 13.
’’اور حضرت انسؓ نبی کریم ﷺ سے حدیث بیان کرتے ہیں، آپﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی آدمی اتنی دیر تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ جو اپنے لیے پسند کرتا ہے، وہی اپنے دوسرے بھائی کے لیے بھی پسند نہ کرے۔“
ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿٢١٥﴾ (البقرة: 215)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ’’وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں؟ کہہ دے تم خیر میں سے جو بھی خرچ کرو سو وہ ماں باپ اور زیادہ قرابت والوں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے ہے، اور تم نیکی میں سے جو کچھ بھی کرو گے تو بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے۔“
حدیث:۱۷
وعن أبى الدرداء و يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ابغوني الضعفاء ، فإنما ترزقون وتنصرون بضعفائكم.
سنن ابوداود، كتاب الجهاد، رقم: 2594۔
’’اور سیدنا ابو الدرداءؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے سنا : مجھے تم کمزوروں میں تلاش کرو۔ یقینا تمہاری، اپنے ان ضعفاء کی وجہ سے ہی مدد کی جاتی ہے اور تمہیں انہی کی وجہ سے روزی دی جاتی ہے۔“
مریض کی عیادت کرنا
حدیث:۱۸
وعن أبى هريرةؓ قال: قال رسول الله : من عاد مريضا أو زار أخاله فى الله ناداه مناد أن طبت وطاب ممشاك وتبوأت من الجنة منزلا.
سنن ترمذی، ابواب البر والصلة، رقم: 2008
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی بیمار کی بیمار پرسی کرے یا محض اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے بھائی کی زیارت کرے تو ایک پکارنے والا با آواز بلند کہتا ہے کہ تجھے مبارک ہو، اور تیرا چلنا خوشگوار ہو، تجھے جنت میں ٹھکانہ نصیب ہو۔“
نرمی
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا ﴿٢٨﴾ (بنی اسرائیل: 28)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اگر آپ ان لوگوں سے پہلوتہی کیجیے اپنے رب کی جانب سے اس روزی کی خواہش کرتے ہوئے جس کی آپ کو امید ہو تو ان سے کوئی اچھی بات کہہ دیجیے۔“
حدیث:۱۹
وعن عبد الله بن مسعودؓ قال: قال رسول الله ﷺ: ألا اخبركم بمن يحرم على النار أو بمن تحرم عليه النار ، على كل قريب هين سهل.
سنن الترمذی، ابواب صفة القيامة والرقائق والورع ، رقم: 2468، سلسله احادیث صحيحة، رقم: 935.
”اور سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں ایسے لوگوں کی خبر نہ دوں جو جہنم کی آگ پر یا جہنم کی آگ ان پر حرام ہے؟ یہ ہر اس شخص پر حرام ہے جو لوگوں کے قریب رہنے والا، نرمی کرنے والا اور آسانی کرنے والا ہے۔“
کینہ سے بچو
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ ﴿١١٨﴾ (آل عمران: 118)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اے ایمان والو! تم اپنا ولی دوست ایمان والوں کے سوا کسی اور کو نہ بناؤ تم تو نہیں دیکھتے دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کسر اٹھا نہیں رکھتے، وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہو چکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے ہم نے تمہارے لیے آیتیں بیان کر دیں۔“
حدیث:۲۰
وعن أبى هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: تفتح أبواب الجنة يوم الاثنين ، ويوم الخميس ، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا ، إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا ، أنظروا هذين حتى يصطلحا، أنظروا هذين حتى يصطلحا.
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 6544.
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : سوموار اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور وہ تمام لوگ بخش دیئے جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، البتہ وہ دو شخص جو باہم کینہ رکھتے ہیں ان کی بخشش نہیں ہوتی ،حکم ہوتا ہے انہیں مہلت دے دو حتی کہ صلح کرلیں، انہیں مہلت دے دو حتی کہ صلح کر لیں، انہیں مہلت دے دو یہاں تک کہ صلح کرلیں۔“
حسد نہ کرو
قَالَ اللهُ تَعَالَى : أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ (النساء: 54)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”یا وہ لوگوں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے۔“
حدیث:۲۱
وعن أبى هريرةؓ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يجتمعان فى قلب عبد الإيمان والحسد.
سنن النسائی، رقم: 3109
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : آدمی کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے۔“
عیب جوئی نہ کرو
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿١١﴾ (الحجرات: 11)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے ایمان والو! کوئی مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائے، ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہو، اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں۔ اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ، اور نہ کسی کو برے لقب دو، ایمان کے بعد فسق برا نام ہے، اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔“
حدیث:۲۲
وعن معاوية قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنك إن اتبعت عورات الناس أفسدتهم او كدت أن تفسدهم.
سنن ابی داود کتاب الادب، رقم: 4888
’’نبی کریم ﷺ نے معاویہ بن ابو سفیانؓ کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا : اگر تم لوگوں کے عیوب کی ٹوہ میں لگو گے تو انہیں خراب کر دو گے، یا خرابی کے قریب کر دو گے۔“
غیبت کرو نہ چغلی کھاؤ
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ (الحجرات: 12)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا، تم اسے بالکل گوارا نہیں کرو گے۔“
حدیث:۲۳
وعن أبى هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أتدرون ما الغيبة، قالوا: الله ورسوله أعلم ، قال: ذكرك أخاك بما يكره ، قيل : أفرأيت إن كان فى أخي ما أقول ، قال: إن كان فيه ما تقول فقد اغتبته وإن لم يكن فيه فقد بهته.
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحريم النميمة، رقم: 6593.
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا تم جانتے ہو، غیبت کسے کہتے ہیں؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تمہارا اپنے بھائی کا ایسی بات کے ساتھ ذکر کرنا جسے وہ ناپسند کرتا ہو، غیبت ہے کسی نے کہا : اگر میرے بھائی میں وہ عیب پایا جاتا ہو تو ؟ فرمایا : جو عیب تم بیان کر رہے ہو، اگر وہ اس میں پایا جاتا ہے تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ اس میں نہیں پایا جاتا، تو تم نے اس پر بہتان تراشا۔‘‘
احسان نہ جتلاؤ
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ (البقرة: 264)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور اذیت پہنچا کر ضائع نہ کرو۔“
حدیث:۲۴
وعن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله : لا يدخل الجنة منان ، ولا عاق ، ولا مدمن خمر.
سنن نسائی، کتاب الاشربة باب الرواية فى المومنين فى الخمر، رقم: 5672
’’اور حضرت عبد اللہ بن عمروؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : احسان جتانے والا، نافرمانی کرنے والا اور عادی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔“
کسی کو حقیر نہ جانو
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴿١٨﴾ (لقمان: 18)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اور لوگوں سے اپنا چہرہ پھیر کر بات نہ کر اور زمین میں اکٹر کر نہ چل، بے شک اللہ ہر اس شخص کو پسند نہیں کرتا، جو اکٹر کر چلنے والا، فخر کرنے والا ہوتا ہے۔‘‘
حدیث:۲۵
وعن عبد الله بن مسعود عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا يدخل الجنة من كان فى قلبه مثقال ذرة من كبر ، قال: رجل إن الرجل يحب أن يكون : أن يكون ثوبه حسنا ونعله حسنة، قال: إن الله جميل يحب الجمال، الكبر بطر الحق وغمط الناس.
صحیح مسلم، کتاب الايمان، باب تحريم الكبر وبيانه، رقم: 265.
’’اور سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کے دل میں ایک رتی برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں نہیں جائے گا، ایک شخص نے عرض کیا : (اے اللہ کے رسول!) آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں، اس کا جوتا عمدہ ہو، ( تو یہ تکبر ہوگا ؟) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ اور تکبر تو اپنی انانیت کی وجہ سے حق بات کو جھٹلانا اور دوسرے لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔‘‘
نازیبا گفتگو اور طعن ولعن سے پرہیز کرو
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ ﴿١٩﴾ (لقمان: 19)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اور اپنی چال میں میانہ روی رکھ اور اپنی آواز کچھ نیچی رکھ، بے شک سب آوازوں سے بری یقیناً گدھوں کی آواز ہے۔‘‘
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى : وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ (الحجرات: 11)
اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” برے القاب سے مت پکارو۔“
حدیث:۲۶
وعن عبد الله، قال: قال رسول الله : ليس المؤمن بالطعان ولا اللعان ولا البذيء ولا الفاحش.
صحیح ابن حبان، رقم: 192
’’اور سیدنا عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مومن طعنہ دینے والا، لعنت کرنے والا، نازیبا گفتگو کرنے والا اور فحش گوئی کرنے والا نہیں ہوتا۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى : وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ﴿١٣٣﴾ الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣٤﴾ (آل عمران: 133-134)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دوڑو اپنے رب کی جانب سے بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین (کے برابر) ہے، ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“
حدیث:۲۷
وعن ابن عباس، قال: قال رسول الله : من أنظر معسرا أو وضع له وقاه الله من فيح جهنم، ألا إن عمل الجنة حزن بربوة ثلاثا ، ألا إن عمل النار سهل بشهوة، والسعيد من وقى الفتن وما من جرعة أحب إلى الله من جرعة غيط يكظمها عبد، ما كظمها عبد لله إلا ملك الله جوفه إيمانا.
مسند احمد: 327/1، مجمع الزوائد: 134
’’اور سیدنا عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی تنگ دست آدمی کو جو اس کا مقروض ہو مہلت دے یا اپنا قرض اسے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی سخت ترین گرمی سے بچا لیتا ہے لوگو! سنو، جنت کے اعمال نہایت سخت اور مشکل ہیں۔ (یہ لفظ تین بار ارشاد فرمایا) خبردار! لوگو! جہنم کے کام آسان اور سہل ہیں۔ نیک بخت وہی ہے جو فتنوں سے بچ جائے۔ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ گھونٹ غصے کا وہ گھونٹ ہے کہ جسے آدمی اللہ کی خاطر پی لے۔ جو آدمی اپنا غصہ پی لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔“
قطع کلامی نہ کرو
حدیث:۲۸
وعن أبى هريرةؓ قال: قال رسول الله : لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث، فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار.
سنن ابی داود کتاب الادب، رقم: 4914 ، صحيح الجامع الصغير، رقم: 7659، المشكوة، رقم: 5035.
” سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، جس نے تین دن سے زیادہ چھوڑا اور اسی حال میں مر گیا، تو وہ جہنم میں جائے گا۔“
دوسروں کو زبان اور ہاتھ کی تکلیف سے محفوظ رکھنا
حدیث:۲۹
وعن عبد الله بن عمروؓ عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده.
صحیح بخاری، کتاب الایمان ، رقم: 10.
اور سیدنا عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں میں سے بہترین وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہیں۔“
دوسروں کو تکلیف و ایذا نہ پہنچانا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا ﴿٥٨﴾ (الاحزاب: 58)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی قصور کے ایذا پہنچاتے ہیں، وہ بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔“
حدیث:۳۰
وعن عائشة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إن شر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من تركه الناس اتقاء شره.
صحیح بخاری ، کتاب الأدب، رقم: 6032.
’’اور سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ کے نزدیک روز قیامت سب سے بدتر لوگ وہ ہوں گے، جن کے شر سے ڈرتے ہوئے لوگ ان سے ملنا چھوڑ دیں۔“
گالی گلوچ سے پرہیز
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ ﴿٢٢٧﴾ (الشعراء: 227)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور عنقریب ظلم کرنے والے جان لیں گے کہ وہ کس انجام کو پہنچیں گے۔“
حدیث:۳۱
وعن أبى هريرةؓ ، أن رسول الله ﷺ قال: أتدرون من المفلس؟ قالوا: المفلس فينا يا رسول الله من لا درهم له ولا متاع ، قال رسول الله ﷺ: المفلس من أمتي من يأتى يوم القيامة بصلاته وصيامه وزكاته، ويأتي قد شتم هذا وقذف هذا، وأكل مال هذا وسفك دم هذا ، وضرب هذا فيقعد فيقتص هذا من حسناته، وهذا من حسناته ، فإن فنيت حسناته قبل أن يقتص ما عليه من الخطايا أخذ من خطاياهم فطرح عليه ثم طرح فى النار.
سنن الترمذى، ابواب صفة القيامة والرقائق والورع، رقم:2342، سلسلة الصحيحة، رقم : 845.
’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرامؓ سے پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کسے کہتے ہیں؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا : ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے، جس کے پاس روپے پیسے ہوں نہ کوئی ساز وسامان تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : میری اُمت کا مفلس وہ ہے جو قیامت کے روز نماز، روزہ اور زکوۃ جیسی نیکیاں لے کر حاضر ہوگا، لیکن کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال ہڑپ کیا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا پیٹا ہوگا۔ لہذا اُس کی (تمام) نیکیاں مظلوموں کو تقسیم کر دی جائیں گی۔ اور اگر اُس کی نیکیاں ختم ہوگئیں اور مظلوموں کے حقوق باقی رہ گئے، تو پھر ان کے گناہ اُس (ظالم) کے نامہ اعمال میں ڈال دیئے جائیں گے، اور بالآخر اس کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔“
ٹھٹھہ مذاق اور زیادہ گفتگو سے پرہیز
حدیث:۳۲
وعن أبى ثعلبة الخشنى أن رسول الله ﷺ قال: إن أحبكم إلى وأقربكم منى ، محاسنكم أخلاقا ، وإن أبغضكم إلى وابعدكم مني، مساوتكم أخلاقا، الثارون، المتشدقون، المتفيهقون.
مسند احمد، رقم: 194/4
’’اور سیدنا ابو ثعلبہ الخشنیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب اور (قیامت والے دن) میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے، جو تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہوں گے، اور تم میں سے سب سے زیادہ مجھے ناپسندیدہ (اور قیامت والے دن) مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے، جو بُرے اخلاق والے ہوں گے، جو تکلف سے زیادہ باتیں کرنے والے، ٹھٹھہ لگانے والے اور بہت زیادہ باتیں کرنے والے ہیں۔“
نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَىٰ عَلَى الْهُدَىٰ فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٧﴾ (حم السجدة:17)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور جو ثمود تھے تو ہم نے انھیں سیدھا راستہ دکھایا مگر انھوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنے کو پسند کیا تو انھیں ذلیل کرنے والے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا، اس کی وجہ سے جو وہ کماتے تھے۔“
حدیث:۳۳
وعن أبى ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تبسمك فى وجه أخيك لك صدقة، وأمرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة، وإرشادك الرجل فى أرض الضلال لك صدقة ، وبصرك للرجل الرديء البصر لك صدقة، وإماطتك الحجر والشوكة والعظم عن الطريق لك صدقة، وإفراغك من دلوك فى دلو أخيك لك صدقة.
سنن الترمذی، رقم : 1956، سلسلة الصحيحة، رقم: 572.
اور سیدنا ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
تمہارا اپنے بھائی سے ہنستے ہوئے ملنا، بھلائی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، بھٹکے ہوئے راہی اور کمزور نگاہ والے کی رہنمائی کرنا، اور راستے سے پتھر ، کانٹے اور ہڈی جیسی ضرر رساں چیزوں کا ہٹا دینا صدقہ ہے، نیز اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا صدقہ ہے۔
حدیث : ۳۴
چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام
وعن ابن عباسؓ قال: قال رسول الله ﷺ: ليس منا من لم يرحم صغيرنا ويوفر كبيرنا .
سنن الترمذى، كتاب البر والصلة، رقم: 1919، سلسله احادیث صحیحه، رقم:2196.
اور سید نا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
وہ ہم میں سے نہیں جو چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کی عزت نہ کرے۔
تکالیف پر صبر کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ
(العصر : 1-3)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’زمانے کی قسم ! کہ بے شک ہر انسان یقیناً گھاٹے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔‘‘
حدیث : ۳۵
وعن ابن عمرؓ قال: قال رسول الله ﷺ: المؤمن الذى يخالط الناس ويصبر على أذاهم أعظم أجرا من المؤمن الذى لا يخالط الناس ولا يصبر على أذاهم .
سنن ابن ماجه ، کتاب الفتن رقم 4032 – محدث البانیؒ نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
اور سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جو مومن لوگوں سے مل کر رہتا ہے اور ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے، اس کو زیادہ ثواب ہے اس مومن سے جو لوگوں سے نہیں ملتا، اور نہ ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے۔
بدگمانی سے بچو
قالَ اللهُ تَعَالَى:يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّن اثم
(الحجرات: 12)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچو، یقیناً بعض بدگمانیاں گناہ ہیں۔‘‘
حدیث : ۳۶
وعن أبى هريرةؓ ، أن رسول الله ﷺ قال: إياكم والظن فإن الظن أكذب الحديث ، ولا تجسسوا ولا تحسسوا، ولا تباغضوا وكونوا عباد الله إخوانا .
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6066 ، صحیح مسلم، كتاب البر والصلة، رقم: 2563.
اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
بدگمانی سے بچے رہو کہ وہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے، جاسوسی نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔
ہمدردی
حدیث : ۳۷
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ: مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَنِّى أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ إِلَّا كَسَاهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ .
سنن ابن ماجه رقم 1601 ، سنن الكبرى للبيهقي: 59/4۔ محدث البانیؒ نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔
اور حضرت عمرو بن حزمؓ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
جو مومن اپنے بھائی کو کسی مصیبت پر تسلی دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن عزت افزائی کا خلعت عطا فرمائے گا۔
حدیث : ۳۸
ان سات میں سے ایک ہو جاؤ تھے
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلَّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ، رَبِّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَان تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفَى حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ .
صحیح بخاری، کتاب الزكوة، رقم: 660.
اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
سات ( قسم کے ) لوگوں کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے (عرش کے) سائے میں جگہ دے گا جس دن صرف اس کے عرش کا سایہ ہو گا : عدل کرنے والا حکمران، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھا، وہ شخص جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے، وہ دو آدمی جو اللہ کی خاطر محبت کرتے ہیں، اسی کی خاطر اکٹھے ہوتے ہیں اور اسی کی خاطر الگ ہوتے ہیں، وہ شخص جسے کسی با اختیار خوبصورت عورت نے دعوت گنا دی تو اس نے کہا:
مجھے اللہ سے ڈر لگتا ہے، وہ شخص جس نے صدقہ کیا تو اس قدر مخفی اور پوشیدہ رکھا کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ دائیں نے کیا خرچ کیا اور وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ۔
بدلہ لینے کی طاقت کے باوجود معاف کرنا ہے
حدیث : ۳۹
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ كَفَّ غَضَبَهُ سَتَرَ اللهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ كَظم غَيْظَهِ، وَلَوْ شَاءَ أَنْ يُمْضِيهُ أَمْضَاهُ، مَلا اللهُ قَلْبَهُ رَجَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، وَمَنْ مَشَى مَعَ أَخِيهِ فِي حَاجَةٍ حَتَّى تَتَهَيَّالَهُ ، أَثْبَتَ اللهُ قَدَمَه يَوْمَ نَزُولُ الْأَقْدَامُ ، وَإِنَّ سُوءَ الْخُلُقِ يُفْسِدُ الْعَمَلَ كَمَا يُفْسِدُ الْخَلُّ الْغَسَلَ .
معجم كبير للطبرانی : 2/209/3 ، سلسلة الاحاديث صحيحه ، ، رقم: 906.
اور حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جو شخص اپنے غصے کو روک لے، اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے۔ جو شخص بدلہ لینے کی طاقت کے باوجود اپنے غصے کو پی جائے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو رحمت کی امید سے بھر دے گا۔ جو شخص اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ جائے حتی کہ اس کی حاجت پوری ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس روز اس کو ثابت قدم رکھے گا جس روز لوگوں کے قدم ڈگمگا رہے ہوں گے۔ بداخلاقی نیک عمل کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جس طرح سر کہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔
مسلمان کو خوشی فراہم کرنا
حدیث : ۴۰
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَحَبُّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ ، وَأَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ رُورٌ يُدْخِلُهُ عَلى مُسْلِمٍ ، أَوْ يَكْشِفُ عَنْهُ كُرْبَةٌ ، أَوْ يَقْضِى عنه دينا أو يَطْرُدُ عَنْهُ جُوعًا .
معجم كبير للطبرانی : 2/209/3 ، سلسلة الاحاديث صحيحه، رقم: 906.
اور حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ کو سب سے بڑھ کر محبوب بندے وہ ہیں جو لوگوں کے کام آنے والے ہیں۔ اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کسی مسلمان کو خوشی فراہم کرنا یا اس کی کوئی تکلیف دور کرنا یا اس کا قرض ادا کرنا یا اس کی بھوک مٹانا ہے۔
وصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَى خَيْرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِيْنَ