سوال
آن لائن قرآن اکیڈمیز میں اساتذہ کو ہائر کرنے اور فیس کے حوالے سے کیا ماہانہ کمیشن یا دیگر شرائط جائز ہیں؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
معاہدہ اور اصولی جواز
اگر آن لائن قرآن اکیڈمی اور ٹیچر کے درمیان تمام شرائط باہمی رضامندی سے طے پاتی ہیں اور دونوں فریق ان شرائط پر متفق ہیں، تو اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔
اہم نکات
- اکیڈمی کی ذمہ داری:
اکیڈمی کا کام طلبہ کو تلاش کرنا اور انہیں ٹیچر کے ساتھ مربوط کرنا ہے۔
اکیڈمی اپنی خدمات کے عوض طلبہ سے فیس وصول کرتی ہے، جو کہ ان کا حق ہے۔ - ٹیچر کی ذمہ داری:
ٹیچر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے طلبہ کو تعلیم دیتے ہیں اور اس کے عوض طے شدہ معاوضہ وصول کرتے ہیں۔
ٹیچر کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کس شرط پر کام کر رہے ہیں، اور اگر وہ ان شرائط سے متفق ہیں، تو یہ معاہدہ جائز ہے۔ - ماہانہ کمیشن کا جواز:
اگر اکیڈمی اپنے طلبہ کی نگرانی کرتی ہے اور پورا نظام اپنی دیکھ بھال میں رکھتی ہے، تو وہ ماہانہ فیس وصول کرنے کا جواز رکھتی ہے۔
اس میں کوئی حرج نہیں کہ اکیڈمی طلبہ سے زیادہ فیس وصول کرے اور اساتذہ کو ان کی خدمات کے مطابق معاوضہ دے۔
معاہدے کی شفافیت
دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ واضح اور شفاف ہونا چاہیے تاکہ کوئی غلط فہمی یا تنازع پیدا نہ ہو۔
اگر ٹیچر کو معاہدے کی شرائط قبول ہیں، تو یہ معاہدہ جائز ہوگا۔
خلاصہ
آن لائن قرآن اکیڈمی اور اساتذہ کے درمیان ماہانہ فیس اور شرائط پر مبنی معاہدہ باہمی رضامندی سے طے ہو تو شرعاً جائز ہے۔ اس میں کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ تمام شرائط شفاف ہوں اور دونوں فریق معاہدے سے متفق ہوں۔